
بھارت کے گولڈن بوائے نیرج چوپڑا اس بار اولمپکس میں گولڈ میڈل سے محروم رہا۔ پاکستان کے ندیم ارشد نے 92.97 میٹر تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا۔ نیرج کے گاؤں کھنڈرا میں جشن کا ماحول ہے۔محلے میں لڈو تقسیم کئے گئے۔
نیرج کی والدہ سروج نے کہا کہ وہ میڈل جیتنے پر بہت خوش ہیں۔ ارشد کی جیت پر بھی اتنی ہی خوش ہیں۔ ارشد بھی ایک کھلاڑی ہے۔ہر کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی کا خواب دیکھتا ہے۔ آج نیرج دوسرے نمبر پر اور ندیم پہلے نمبر پر رہا۔وہ بھی اس سے خوش ہے۔ اب جب نیرج گھر پہنچے گا تو نیرج کا بڑے جشن کے ساتھ استقبال کیا جائے گا۔ وہ نیرج کو گھر کا پکا ہوا کھانا لینے اور اسے ہریانہ کا پسندیدہ چرما کھلانے کے لیے ایئرپورٹ پہنچے گی۔
نیرج کے والدہ کی اس گفتگو کے بعد جہاں ہندوستانی خوش ہیں وہیں پاکستانی بھی مسرت کا اظہار کررہے ہیں ۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتیں ماؤں کے ہاتھوں میں رہیں تو دنیا میں کبھی کوئی جنگ نہ ہو۔ہندوستانی کھلاڑی نیرج چوپڑا کی ماں نے کہا کہ ہمیں اپنا سلور میڈل بھی گولڈ میڈل ہی لگتا ہے جو ارشد ندیم کے گلے میں ہے کیونکہ وہ بھی ہمارا ہی بیٹا ہے۔مائیں کبھی نفرت نہیں سکھاتیں،
ماوں کا خمیر محبت سے گوندھا جاتا ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ آسمان کا سب سے بڑا تحفہ ماں ہے۔نیرج کی ماں کے یہ چند لفظ برصغیر کے کھلاڑیوں کے جیتے ہوئے سلور اور گولڈ میڈلز سے کہیں زیادہ قیمتی اور انمول ہیں۔