
ڈاکٹر ممیتاکے بیہیمانہ گینگ ریپ اور قتل کے واقعہ کے بعد کل سے ایسے کچھ سکرین شاٹس دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ اور بہت سے لوگوں کےلئے ایسی سوچ شاید حیرت کا باعث بن رہی ہے ۔ مگر مجھے اس میں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ مجھے بہت اچھے سے اندازہ ہے ۔

ہمارے ہاں بیشتر مردوں کی سوچ ایسی ہی ہے ۔ ان کے حواس پر عورت سوار ہے ۔ یہاں کے زیادہ تر مردوں کے اندر ایک پوٹینشل مرد چھپا ہوا ہے ۔ جس کو بس کسی بھی حوالے سے موقع ملنے کی دیر ہے ۔ پھر وہ چاہے خلیل الرحمٰن قمر جیسا انسان ہو ، جو پارسائی کا دعویٰ کرتا ہو، یا کوئی اور ، حقیقت سب کی ایک جیسی ہے ۔
یہاں سب اپنے اپنے دائرہ کار میں ایک خلیل الرحمٰن قمر ہیں ۔ جو مرد خواتین کی فیک آئی ڈیز کے پیچھے باؤلے ہو جائیں ۔ جو باہر رہنے والی خواتین کے انباکس میں گھٹیا میسجز کر کے ان کا جینا حرام کردیں ۔ جو پڑھ لکھ کر بھی یہی سمجھتے ہوں کہ مرد اور عورت کے درمیان محض ایک تعلق ہوتا ہے اور وہ ہے جنسی تعلق ۔ ان کے نزدیک مرد اور عورت کی دوستی ہونا نا ممکن ہو اور وہ اسے پھر فطرت سے بھی جوڑیں ۔ تو ان سے یہی امید کی جاسکتی ہے ۔ پھر چاہے آپ کوئی سا بھی نظام لے آئیں یا جتنی مرضی نظام میں اصلاحات کر لیں ۔ ان سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔
اس کےلئے پدر شاہی اور مسوجنی کی سوچ میں بدلاؤ جب تک نہیں آئے گا عورت ایسے ہی مردوں کی ہوس کا بیہیمانہ طریقے سے نشانہ بنتی رہے گی ۔ ایسے ہی پھر اس کے بعد مرد اس خواہش کا اظہار کرتے رہیں گے کہ کاش وہ بھی ان کے ساتھ شامل ہوتے ۔ ہاں بس ان مردوں کا اپنے گھر کی خواتین کے حوالے سے رویہ کچھ مختلف ہوتا ہے ۔ ایسا تو نہیں ہے کہ وہ گھر کی خواتین کے حوالے سے مسوجنسٹ نہیں ہوتے یا ان پر حق نہیں جتاتے ، بس یہ ہے کہ شاید وہ اپنے گھر کی عورتوں اور باہر کی عورتوں کے درمیان ہوس کے حوالے سے ایک فرق رکھ لیتے ہیں ۔ بقول منٹو کے باقی سب خواتین ان کےلئے صرف گوشت کی دکانیں ہی ہوتی ہیں جن کو یہ بس نوچنا چاہتے ہیں ۔
اور پھر ستم ظریفی یہ ہے کہ اس سب کا ذمہ دار بھی عورت کو ہی ٹھہرا دیتے ہیں ۔ کہ اس نے کپڑے ایسے پہنے ہوئے تھے ، وہ تصویریں ایسی لگاتی ہے ۔ وہ خوب صورت ہے ۔ وہ وہاں گئی کیوں تھی ؟ اس نے ہی ضرور پہلے لفٹ کروائی ہوگی ۔ کوئی نہ کوئی چکر تو ہوگا ہی ۔ تو حیران مت ہوں ۔ بلکہ پریشان ہوں اور دھیان رکھیں کیونکہ آپ کے آس پاس بھی ایسے کئی پوٹینشل ریپسٹ موجود ہوں گے ۔ اور اس حوالے سے آواز بھی اٹھائیں ۔ فیمینسٹ بنیں ، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ۔ کیونکہ اگر تو آپ اس سب کے خلاف ہیں تو پھر آپ فیمینسٹ ہیں ہی اور اگر آپ اس حوالے سے ابھی مخمصے کا شکار ہیں تو پھر آپ دوسری طرف موجود ہیں کیونکہ ایسے معاملات میں خاموشی بھی دراصل ایسے ظلم کا ساتھ دینے کے ہی مترادف ہوتا ہے ۔