
دنیا کی دوسری بڑی جمہوریت اور نام نہاد روشن خیال دیش بھارت کی ڈاکٹر ممیتا جسے کلکتہ میں بھارت کے یوم آزادی یعنی 15 اگست کی رات ڈیوٹی سے واپسی پر دس افراد نے اس کی ایک ڈاکٹر دوست کی مدد سے جشن آزادی کے تحفے کے طور پر اس طرح جنسی درندگی کا نشانہ بنایا.
ابتدائی طبی رپورٹس کے مطابق مقتولہ کے جسم کے ہر ظاہری اور باطنی اعضاء سے زندگی کو مکمل طور پر نچوڑ لیا گیا۔۔۔
مقتولہ کے مردہ جسم سے حاصل کئے گئے انسانی سپرم کا وزن قریباً 150 گرام لکھا گیا ہے جس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ جنسی تسکین حاصل کرنے والوں نے اس کی بند سانسوں کی پرواہ کئے بغیر اس کے سرد جسم کو دھکے مارتے رہے
ممیتا کی آنکھوں کو چشمے کے کانچ سے بے نور کرنے کے بعد اس کے جسم کی ایک ایک ہڈی کو تسلی سے توڑا گیا اور اس کی موقع پر ملنے والی لاش کی یہ صورتحال تھی کہ وہ نوے ڈگری پر یوں مڑی ہوئی تھی کہ ٹانگیں اٹھانے والے بھارتی سپوتوں نے اس زاوئیے پہ لا کر اس کی ٹانگیں توڑ ڈالی کہ بار بار کندھوں کو اس کی ٹانگوں کا وزن نا اٹھانا پڑے..اور ممیتا کے ساتھ یہ سب کرنے والا پولیس آفیسر اور اس کے ساتھی تھے۔۔
یہاں میں پاکستان بھر کے تمام تر سرخیلوں اور موم بتی آنٹیوں کی خاموشی پر یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ تم لوگ منافق اور منافق بھی بلا کہ بلکہ میں یہ لکھنے میں حق بجانب ہوں کہ تم لوگوں کی خاموشی بھارت کو تمہارا اَن داتا ثابت کرنے کا واضح اشارہ ہے جس کے حکم پر تم لوگوں کو موسمی حقوق نسواں سمیت دیگر حقوق پر ہلڑ بازی کر کے وطن عزیز کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش رچاتے ہو
بھارت آج سے نہیں گزشتہ ستتر (77)سال سے عورتوں اور اقلیتوں کے لئے غیر محفوظ ملک ہے ۔