
مسئلہ کشمیر بنیادی طور پر حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے، جموں و کشمیر کے مخصوص معاملے پر حق خود ارادیت کے اصول کے اطلاق کو نہ صرف اقوام متحدہ نے بلکہ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے یکساں طور پر تسلیم کیا ہے، تنازع کشمیر کا پس منظر کیا ہے؟۔۔۔ کشمیر کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جس علاقے پر بھارت آج اپنا ناجائز حق جتاتا ہے وہ درحقیقت کبھی بھی کسی بھی طرح سے اس کا حصہ تھا ہی نہیں۔یہ انگریزوں اور ہندوئوں کے مذموم عزائم تھے جن کو پورا کرنے کے لیے قانون تقسیم ہند میں غیر قانونی تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے بھارت نے اِس سر زمین پر قبضہ کیا، جس زمین کے ٹکڑے سے بھارت کا کوئی زمینی رابطہ نہ تھا اور نہ کوئی مماثلت۔کشمیر میں بسنے والے تقریباً پچہتر فیصد مسلمانوں کا مذہب ، تہذیب و تمدن ، رسومات ہندوئوں سے الگ تھا۔ یہ ایسی بنیادیں تھی جس کی وجہ سے مسلمان اور ہندو کبھی ایک نہیں ہو سکے اور نہ ہو سکتے ہیں۔ کشمیریوں نے مسلم دور حکومت کے خاتمے کے بعد کسی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اور تقسیم ہند کے وقت بھی وہ بھارت کے ساتھ الحاق کے مخالف تھا۔۔۔۔
تنازعہ کشمیر کا پس منظر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ 14-15 اگست 1947 کو جب برطانیہ سے آزادی کے بعد دو خود مختار ریاستیں پاکستان اور بھارت وجود میں آئیں، ریاستوں اور راجواڑوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے عوام کی منشا کے مطابق کسی بھی ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کر سکتی ہیں ۔کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی مگر اس کے ہندو راجہ نے وقت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا، جس کے بعد اکتوبر 1947 میں کشمیر میں جاری داخلی خانہ جنگی میں پاکستان سے قبائلی لشکر بھی شامل ہو گئے۔ مہاراجہ نے بھارت سے مدد چاہتے ہوئے کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کر دیئے تاہم یہ الحاق مشروط تھا کہ جیسے ہی حالات معمول پر آئیں گے کشمیر میں رائے شماری ہو گی ۔ بھارت نے اپنی فوجیں ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر میں اتار دیں تاکہ کشمیر میں ہونے والی بغاوت کو کچلا جا سکے جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلی جنگ چھڑ گئی ۔ جنوری 1948: بھارت نے مسئلہ کشمیر پر اقوام ِ متحدہ سے مدد مانگ لی، فروری 1948 کو اقوام متحدہ نے ایک قرار داد کے ذریعے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں رائے شماری کرائی جا سکے ۔ مگر بھارت نے آئین میں آرٹیکل 370 کا اضافہ جس میں ریاست جموں و کشمیر کو دفاع ، خارجہ اور مواصلات کے علاوہ خود مختار حیثیت دی گئی۔۔۔۔۔
1962 میں لداخ میں بھارت اور چین کے مابین ایک سرحدی تنازعے نے جنگ کی شکل اختیار کر لی جس کے نتیجے میں لداخ کے ایک بڑے علاقے پر چین قابض ہو گیا، 1965 میں بھارتی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کیا جس کے تحت کشمیر کو بھارت کو صوبہ قرار دیتے ہوئے بھارت کو وہاں گورنر تعینات کرنے، کشمیر میں حکومت کو برطرف کرنے اور اسے آئین سازی سے روکنے کے اختیار حاصل ہو گئے، جس کے بعد 1965 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوسری جنگ چھڑ گئی، ایک سال بعد بھارت اور پاکستان کے مابین تاشقند معاہدے پر دستخط ہو گئے جس کے تحت دونوں ممالک اپنی اپنی افواج کو جنگ سے پہلے والی پوزیشنوں پر لانے میں متفق ہو گئے ۔
1998 میں پاکستان اور بھارت دونوں کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کئے گئے، ایک سال بعد بھارتی وزیر ا عظم اٹل بہاری واجپائی اور پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف نے اعلان لاہور پر دستخط کئے جس کے تحت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا اعادہ کیا گیا، مگر جولائی 1999 میں پاکستان وبھارت کے درمیان کارگل جنگ چھڑ گئی، سنہ 2000 میں ایک دہائی سے جاری کشمیر میں عسکری تحریک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی جس میں پر امن اور غیر متشدد طریقے اختیار کرنے پر زور دیا گیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہو گئے۔ کشمیر کے مسئلے پر بھی اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کئے گئے اگرچہ ان میں تعطل آتا رہا اور دونون ممالک کشمیر میں کسی تصفیہ پر متفق نہیں ہو سکے۔۔۔۔
26 فروری 2019 کے دن بھارت نے بالا کوٹ میں مجاہدین کے ایک کیمپ پر فضائی حملہ کیا اور کئی مجاہدین کو مارنے کا دعویٰ کیا جس کے بعد 27 فروری 2019 کو پاکستان نے بھارت کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے آئین میں سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا جو کہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا ۔اس طرح کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کر دیا گیا۔