
رپورٹ ۔۔۔ فیض حسین شاہ
سکردو کا گاؤں نانگ سوق شروع ہوتے ہی آپ خود کو الگ دنیا میں پائیں گے جہاں ہر طرف کھیت، لہلاتے پھول، باغات، گنگناتے چشمے اور مسکراتے چہرے نظر آئیں گے۔نانگ سوق نامیاتی گاؤں کے نامیاتی طرز زندگی کو برقرار رکھنے کی وجہ صرف علامتی ہے کہ فطرت کو بچانے کے لیے ایسی زندگی گزارنا اب بھی ممکن ہے۔
آب و ہوا کے مسائل جیسے گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نکلنے کا ایک راستہ موجود ہے۔ گاؤں کا احاطہ چھوٹے چھوٹے گول پتھروں سے تعمیرشدہ ایک دیسی ساختہ دروازے سے شروع ہوتا ہے۔
داخلی دروازے پر انگریزی میں ’اولین آرگینک گاؤں میں خوش آمدید‘ کے الفاظ نقش ہیں۔ گیٹ کے بائیں جانب ایک خستہ حال سائن بورڈ پر گاؤں میں دستیاب سہولیات کا خلاصہ ہے۔ ان سہولیات میں آرگینک شپ فارمنگ، نیچرل واٹر سپرنگ، سیٹنگ ایریا، ٹروٹ فش فارم، کراپ پروڈکشن ایریا، آرگینک پولٹری، ٹوائلٹ، کیمپنگ ایریا اور ویلج ہاؤسنگ وغیرہ شامل ہیں۔
سائن بورڑ پر گاؤں میں داخل ہونے والے مہمانوں کے لیے چند ہدایات درج ہیں، جن میں مقامی روایات کی قدردانی، رہائشی علاقوں میں داخلے سے اجتناب، قدرتی ماحول کا تحفظ، گندگی اور کچرہ پھیلانے سے گریز اور مشکل کی صورت میں مقامی کمیٹی سے رجوع شامل ہیں۔ گاؤں شروع ہوتے ہی آپ خود کو ایک الگ دنیا میں محسوس کرتے ہیں، جہاں ہر طرف ہرے بھرے کھیت ، لہلاتے پھول، چھوٹے چھوٹے باغات، بیمار اور عمر رسیدہ درخت کے جنگل، گنگناتے چشموں، بودا مکانات، پالتوجانور، چرند پرند کی آوازیں اور مسکراہٹ بھرے چہرے آپ کا استقبال کر رہے ہوتے ہیں۔
گاؤں کو آرگینک اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں کے باسی زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے معاملے میں خود انحصار ہیں۔
یہ لوگ کھانے پینے کے لیے گھریلو سطح پر دستیاب خالص غذا کا استعمال کرتے ہیں۔ گندم، سبزیاں اور پھلوں کی پیداوار ان کی اپنی ہے۔ یہ لوگ ان اجزا کی پیداوار میں کمیائی کھاد کی بجائے دیسی کھاد، گوبر وغیرہ کو ترجیح دیتے ہیں۔
دودھ، انڈے، مکھن، لسی، گوشت وغیرہ کے معاملے میں بھی یہ لوگ خود کفیل ہیں۔ یہاں کھانے انتہائی لذیذ اور متوازن ہیں۔ یہاں بازاری چیزوں کا استعمال آٹے میں نمک کے برابر ہے۔