خواتین لاشوں کی بری حالت تھی مگر کسی نے جسم ڈھانپنے کیلئے چادر نہیں دی…
آزاد پتن کوسٹر حادثے سے متعلق ایک مسافر کی تحریر ،
آج صبح میں ترنول اسلام آباد سے تیترینوٹ گھر آ رہا تھا جب ہماری گاڑی پتن گراری والے پُل سے تھوڑی پیچھے تھی تو ایک موٹر سائیکل والے نے ہماری گاڑی والے کو آواز دی کہ وہاں موڑ سے ایک کوسٹر نیچے چلی گئی ہے _ _ ہم گاڑی سے اترے تو پہلے سمجھ ہی نہیں آئی کہ یہ ہوا کیا ہے اتنا شدید ایکسیڈنٹ تھا کہ اکثریت بندے گاڑی کے ساتھ چپکے ہوئے تھے اور کوسٹر کی بیک سائیڈ سے دھواں نکل رہا تھا _ _گاڑی نمبر 744 جو تیترینوٹ سے تسلیم برادرز والوں کی ہے راولپنڈی سے پلندری نالیاں آ رہی تھی _ _
روڈ کی پچھلی طرف سے پُلی کے نیچے سے میں کوسٹر کے پاس گیا تو ہر طرف لاشیں دیکھ کر میرا پسینہ چھوٹ گیا _ _میرے بعد گاڑی 2676 کا کنڈیکٹر طیب وہاں پہنچا _ _ ہم نے یہی سمجھا کہ سب فوت ہو گے لیکن اتنے میں مجھے ایک بزرگ کی ٹانگ ہِلتی ہوئی نظر آئی قریب جا کر دیکھا تو وہ زندہ تھے مگر انکی ٹانگیں اور قمر ٹوٹ چکی تھی اور بری طرح سے ڈرائیور سیٹ کے بالکل پیچھے پھنسے ہوئے تھے _ _
اتنے میں دو بندے اور آ گئے جن میں ایک راولاکوٹ کا ڈرائیور اور دوسرا ہماری گاڑی کا سوار منڈھول تائی کا غضنفر نامی لڑکا تھا _ _ ہم دو تین بندوں نے تقریباً دس منٹ کی کاوش کے بعد ان بزرگوں کو زندہ نکال لیا جو بندے اوپر کھڑے تھے انھیں بلایا تو وہ ان زخمی بزرگوں کو اوپر لے گئے،
اور دس پندرہ منٹ بعد ایک شخص کی آواز میرے کان میں پڑھی اور اس نے نیچے آواز دی کہ زخمی سڑک پر ہی ہے ایمبولینس کو بلاؤ وہاں گاڑیوں کی لمبی قطار تھی مگر کسی نے زحمت نہیں کی نیچے سے ہم نے بھی کہا کہ انھیں کسی عام گاڑی میں ہی ہسپتال پہنچاؤ ایمبولینس کیا پتا کب آئے پھر کوئی اللہ والا انھیں لے گیا _ _
پچھلے بیس منٹ سے وہاں ایک پولیس والا بھی بلکل مطمئن کھڑا تھا تیتری نوٹ چمبر سے ہارون بھائی بھی جن کی اپنی گاڑیاں ھجیرہ سے واہ فیکٹری چلتی ہیں وہ غصہ ہوئے اور اُس پولیس والے کو کہا کہ بھائی آپ یہاں کس لیے کھڑے ہو اوپر جاؤ لوگوں کو نیچے بھیجو ظاہر ہے آپکی بات لوگ سنیں گے اور رابطہ کرکے امداد طلب کرو _ _
پھر ہم نے مزید تین ڈیڈ باڈیوں کو نکالا اتنے میں ڈرائیور سیٹ کے بالکل پیچھے پھنسی ایک عورت کی ہلکی سی آواز میرے کانوں میں پڑی ہم جلدی سے انکی طرف لپکے وہ زندہ تھیں ، پانچ سات منٹ بعد بڑی مشکل سے انھیں نکالا اور آگے افراد کے حوالے کیا واللَّہ اعلم کہ وہ زندہ بچیں یا پھر جو انکی چیخ ہمیں سنائی دی وہ انکی آخری سانس تھی _ _
اسکے بعد بھی تقریباً ہم نے دس بارہ بندوں کو نکالا لیکن ہمت بلکل جواب دے گئی تھی _ _ سات افراد ابھی اسی کوسٹر کے اندر تھے جو بری طرح پھنسے ہوئے تھے جو بظاہر نظر آ رہے تھے اور کیا پتا کوئی کوسٹر کے نیچے بھی ہوا ہو واللہ اعلم _ _
اتنے میں تقریباً ایکسیڈنٹ کے سوا گھنٹے بعد ایک ریسکیو اہلکار وہاں پہنچا اور وہ کسی کو فون کرنے لگا کہ بندے بھیجو _ _ اور وہ کہنے لگا کہ بندے آ رہے ہیں اور ساتھ ہی ہماری گاڑی والا آوازیں دینے لگا کہ اب اجاؤ ہم چلیں ٹائم زیادہ ہو گیا ہے _ _
روڈ میں پہنچا تو گاڑی کی سواریاں پوری نہ تھیں باقی بھی اِدھر اُدھر تھے تو میں بھی تھوڈی دیر کے لیے سڑک میں کھڑا ہوا اور مجھے یہ ریسکیو اہلکار نیچے تباہ حال کوسٹر کی طرف جاتا دکھائی جس کی ٹانگ میں کوئی پرابلم ہے،
اور عام لوگوں کی بے حِسی کا یہ عالم تھا کہ کم از کم کم از کم دو اڑھائی سو بندہ اوپر سڑک میں کھڑا تماشہ دیکھ رہا تھا اور بارہا بلانے کے باوجود بھی کوئی دس پندرہ آدمی ہی نیچے آئے _ _
خواتین کی ڈیڈ باڈیوں کی بری حالت تھی _ _ سطر واضح تھا انھیں ڈھانپنے کے لیے کپڑوں کی ضرورت تھی اوپر سڑک میں خواتین بھی کھڑی تھیں _ _ بارہا نیچے سے آوازیں دیکر ہم نے چادریں مانگیں مگر کسی نے چادر دینے کی زحمت نہ کی (شاہد وہ یہ سوچ رہی تھیں کہ ہمارے نئے کپڑوں کی چادر خراب ہو جائے گی لیکن کاش کہ وہ یہ بھی سوچتیں کہ کل ہمارے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے)_ _
اتنے میں ایک دو چادریں ہم نے کوسٹر کے اندر سے مل گئیں اور جو ہم لڑکوں کے پاس تین چار رومال (پرنے) تھے وہ ہم انکے اوپر ڈالے اور چار عورتوں کی ڈیڈ باڈیاں نکالیں _ _
اور جو سب سے تکلیف دِہ لمحہ تھا میرے لیے وہ یہ کہ ایک دو اڑھائی سال کے خوبصورت بچے کی ڈیڈ باڈی کوسٹر کے بلکل سائیڈ پر پڑی ہوئی تھی اور دوسرا یہ کہ ہم چار پانچ بندے ڈیڈ باڈیاں تو نکال رہے تھے لیکن اللہ کی قسم کہ لوگوں کی اکثریت ویڈیو اور تصاویر بنا رہی تھی جبکہ ڈیڈ باڈیاں وہاں دیواروں پر پڑی ہوئی تھیں _ انکو روڈ تک بھی لے جانے والا کوئی نہیں تھا _ 😭
آج اپنے اِن مسلمان بھائیوں کی بے حسی دیکھ کر شدید رنج ہوا _ _ 💔😭
اللَّہ ہی جانے کہ حادثے کی وجہ کیا بنی مگر جو بظاہر نظر آیا کہ گاڑی اوور سپیڈ تھی اور اس کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہیکہ گاڑی موڑ سے نیچے آئی اُس کا رخ کشمیر کی طرف تھا لیکن وہ موڑ کے اس پار سڑک کی ایک دیوار سے ٹکرائی اور پلٹ کر جب نیچے گری تو اس کا رُخ واپس پنڈی کی طرف ہو گیا _ _ پتن کی روڈ انتہائی خطرناک ہے ساتھ دریا ہے کوئی خاص پروٹیکشن بھی نہیں اور ہمارے ڈرائیور حضرات بھی گاڑیوں کو ہوائی جہاز کی طرح اڑا رہے ہوتے ہیں _ _
ذمہ دار لوگوں کو ان حادثات کی روک تھام تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے _ _اگر ہر حادثے کے بعد بس ہم لوگوں کے لیے مغفرت اور صحت یابی کی دعا کرتے رہیں گے تو اس سے مسائل حل نہیں ہونے اور ہمارے لوگ اس طرح آئے روز حادثات کی نظر ہوتے رہیں گے _ _
والد صاحب کی وفات کے بعد میرے لیے آج کا یہ دن، یہ ساعتیں سب سے زیادہ کربناک، شدید دُکھ و تکلیف والی تھیں _ _ اور یقین کریں کہ ابھی تک میری آنکھوں میں وہی خونی منظر ہیں اور دل دک دک کر رہا ہے _
اب تو کہا جا رہا ہیکہ جی فوراً ڈی سی صاحب وہاں پہنچے، ریسکیو اہلکار وہاں پہنچے لیکن کوسٹر حادثے کے ڈیڑھ گھنٹے تک وہاں کوئی نہیں تھا _ _ ہمیں کریڈٹ لینے کا کوئی شوق نہیں لیکن جو حقائق ہیں وہ میں نے لکھے ہیں _ _
دعا ہیکہ اللّہ تعالیٰ زخمی بزرگوں کو جلد صحت یاب کرے، مرنے والوں کو جنت میں جگہ عطا فرمائے اور انکے پسماندگان کو یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔