
نادیہ خان نے حال ہی میں ریلیز ہونے والے ڈرامے ’بسمل‘ میں حریم فاروق کے نامناسب مناظر دکھانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ہدایت کار و کیمرامین پر شدید تنقید کی ہے۔
نادیہ خان نے حال ہی میں ’کیا ڈراما ہے‘ میں بسمل میں حریم فاروق کی اداکاری، ڈرامے کی کہانی، منظر نگاری اور دوسرے معاملات پر تبصرہ کیا۔
پروگرام کے دوران جہاں انہوں نے ’بسمل‘ کی کہانی کو قدرے حقیقی زندگی کی کہانی قرار دیا، وہیں انہوں نے حریم فاروق کو نامناسب انداز میں دکھانے پر اظہار برہمی بھی کیا۔اداکارہ نے اظہار برہمی کیا کہ ہدایت کار اور کیمرامین نے کیوں حریم فاروق کو نامناسب انداز میں دکھایا؟ ان کے جسم کے پیچھے سے کیوں بولڈ میں دکھایا گیا؟
یہ تو تھا نادیہ خان کا تبصرہ۔ اب کچھ ہماری بھی سن لیجئے۔
نادیہ خان کا مرچیلا اور چٹپٹا مارننگ شوز کا دور گزر چکا۔ اور ویسے بھی فلموں اور ڈراموں کی پبلسٹی اور ویورز بڑھانے کا یہ طریقہ بہت گھسا پٹا اور پرانا ہوچکا ہے۔ نادیہ خان کو چاہئے کہ اب کوئ نیا آئیڈیا لائیں۔ اب وہ محض شوبز اور خبروں میں in رہنے کے لئے اس طرح کے بیانات دیتی رہتی ہیں کہ فلاں کا اگلا کیوں دکھایا تو فلاں کا پچھلا کیوں دکھایا۔ جبکہ جس شو میں نادیہ خان یہ شکایت کرتی نظر آرہی ہیں وہ خود کچھ زیادہ ہی بولڈ نظر آرہی ہیں۔ یعنی حمام میں شکایت کرنا کہ فلاں کو دیکھو ننگا نہا رہا ہے۔
میں نے ڈرامہ “ بسمل “ کی اب تک دکھائ جانے والی تمام اقساط دیکھی ہیں اور مجھے حریم کی شوٹنگ میں کوئ ایسی بات نظر نہیں آئ جس سے یہ احساس ہو کہ کیمرہ مین یا ڈائرکٹر ان کی فگر کو expose کررہے ہیں۔ اب اگر کوئ بھاری جسم کی خاتون ہے تو اس کے نیچرل باڈی پارٹس لباس میں سے بھی واضح ہونگے۔ اب یہ کونسی دفعہ یا آئینی ترمیم میں لکھا ہے کہ کسی ڈرامہ آرٹسٹ خاتون کو سین کی ڈیمانڈ کے مطابق بھی پیچھے سے نہ دکھایا جائے۔ اگر ایسا ہے تو ڈرامہ آرٹسٹ خواتین شوٹنگ پر جانے سے پہلے اپنے کولہے گھر پر رکھ کر آیا کریں۔ یا پھر جس طرح ڈراموں میں شراب نوشی یا سگریٹ نوشی کے مناظر میں انتباہی عبارت لکھی آتی ہے کہ تمباکو نوشی یا شراب نوشی صحت کے لئے مضر ہے اسی طرح خواتین کا پچھلا حصہ دکھاتے وقت یہ انتباہی نوٹ لکھ دیا جائے کہ کولہے دیکھنا اخلاق اور صحت کے لئے مضر ہے۔ جبکہ انگریزی زبان کا مشہور مقولہ look at my ass کا تو مطلب و مفہوم ہی یہ بنتا ہے کہ کہنے والا زیادہ توجہ اور دھیان و کئر کا متقاضی ہے۔
یعنی حد ہوتی ہے کہ ڈراموں میں بولڈ ایکٹنگ بھی کرنی ہے لباس بھی exposure والا پہننا ہے مگر کیمرہ مین سین کی ڈیمانڈ کے مطابق پاؤں پٹخ کر جاتے ہوئے بھی پیچھے کا شاٹ بھی نہ دکھائے کہ اس سے ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کا ایمان خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
اور جب حریم فاروق کو کوئ اعتراض نہیں ہے تو نادیہ خان کو کیا اعتراض۔ یہ دراصل ڈرامے کی پبلسٹی کی گئ ہے تاکہ لوگ اس کو دیکھیں۔
یہ کھیل ہم بہت دیکھ چکے۔ نادیہ خان اب کسی اور کو بیوقوف بنائیں۔