ایسے واہیات ڈرامے لکھتا کون ہے ؟؟
تحریر و تبصرہ… ملک اسود
۔۔۔۔
پاکستانی عوام کا ہمیشہ سے ایشو ہے کہ انہوں نے ہر گھٹیا چیز کو بھی آسمانوں پہ چڑھا دینا ہوتا ہے۔
تازہ مثال چاہت فتح علی کا گانا بدو بدی تھا جو یوٹیوب پہ دس ملین کراس کر گیا۔ ۔؟
ڈراموں کی دنیا الگ ہوتی ہے جہاں حقیقت سے قریب ترین مسائل پہ آگہی دی جاتی ہے۔ اور یہ بیسٹ ہوتے
مگر پاکستان میں لکھے اور بننے والے ڈرامے اتنے واہیات ہوتے کہ میں آج تک صرف ایک پاکستانی ڈرامہ مکمل دیکھ سکا۔
اور وہ صبا قمر کا باغی ڈرامہ تھا ۔۔
پاکستانی ڈراموں کا عروج رہا جب اشفاق احمد اور مستنصر حسین تارڑ جیسے لوگ ڈرامے لکھا کرتے تھے ۔۔
ڈرامہ لکھنا ایک ہنر سمجھا جاتا تھا۔
پھر کسی اللہ کے بندے کی نظر پڑ گئی عمیرہ احمد اور فرحت اشتیاق کے ناولز پہ۔ ۔۔!!!
فرحت اشتیاق تو اٹلی سوئٹزر لینڈ سے نیچے آتی نہیں ۔۔!!
ایک بات سوشل میڈیا پر اکثر پڑھنے کو ملتی ۔۔
کہ پاکستانی ڈرامے فحاشی اور عشق معشوقی سکھانے کی درس گاہیں ہیں ۔۔۔!!
اور یہاں سے پاکستانی ڈرامے کی بربادی کا آغاز ہوا۔ !!!
رہی سہی کسر خلیل الرحمٰن قمر نے پوری کر دی۔ !!!
بالی ووڈ کی فلموں سے آئیڈیاز لے لے کر فلمیں بنا دی اور آئیڈیاز بھی ان فلموں سے لئے جو خود کسی اور فلموں سے متاثر شدہ تھی ۔۔۔۔!!
میرے پاس تم ہو دھڑکن مووی سے متاثر اور آج کل جو جنٹلمین چل رہا وہ منا بھائی ایم بی بی ایس سے متاثر ۔۔
حادثاتی شادیاں عشق معشوقی سالی بہنوئی کے تعلقات اور سسرال کے مسائل وغیرہ ان کے علاؤہ پاکستان ڈراموں میں کچھ نہیں ملتا۔
نعمان اعجاز لیجنڈری ایکٹر ہے اور اسکا ڈرامہ آیا ہوا وہ لڑکی حریم نام ہے شاید اسکا۔ وہ آدھی عمر کی ہے
اور نعمان اعجاز کو متاثر کر رہی اسکے آفس میں کام کرتے ہوئے ۔۔۔۔۔!!!
ساؤتھ انڈیا کے مشہور اداکار وجے سیتوپتھی نے ایک فلم کرنے سے اس لیے منع کر دیا تھا کیونکہ ہیروئین بہت چھوٹی تھی عمر میں ۔۔۔۔!!!!
مگر پاکستانی ڈراموں کو صرف ریٹنگ چاہیے
اس لئے جتنا متنازعہ اور اخلاق سے گرا ہوا ڈرامہ بنائیں گے اتنی واہ واہ ہو گی۔ ۔!!!!!
میں کہتا ہوں ترکش سپینش امریکن ڈرامے بھی بہت اچھے اچھے بنتے انکو دیکھیں ۔۔۔۔!!
مگر پاکستانی عورتوں کو سسرال والے چغلیون والے ڈرامے دیکھنے زیادہ پسند ہیں
میں اسی لئے پاکستانی ڈراموں کو وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں جتنا وقت اس پہ ضائع کرنا اس میں کوئی ہالی وڈ فلم کا اچھا سیزن دیکھ لے بندہ ۔۔!!!