
شیطان اور شیطانیاں
میں اپنی رائے کبھی کسی پہ مسلط نہیں کرتی ہاں مگر کوئی کتاب پڑھوں، فلم دیکھوں یا کوئی خوبصورت جگہ تو ذکر ضرور کرتی ہوں اور ضروری نہیں وہ سب آپ کو بھی بھائیں ۔۔۔۔ فیصلہ آپ خود کریں مگر دیکھنے والی چیزوں کو دیکھ کر اور پڑھنے والی چیزوں کو پڑھ کر ۔۔۔
نیٹ فلیکس ۔۔۔ ایک آسان ذریعہ ہے انٹرنیٹ کے توسط سے انٹرٹینمنٹ کا ۔۔۔ ہاں سب کے لئے تھوڑا مشکل ضرور ہے اس کے اخراجات برداشت کرنا اس لئے تجزئیے پڑھ کر لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ فلم یا سیزن ڈاؤن لوڈ کر کے فرصت میں دیکھا جائے ۔۔۔
آج کل کے دور میں سستی تفریح اس سے بہتر شائد ہی کوئی ہو اور بھلا ہو آن پیاروں کا جو اپنے پاس ورڈز دوستوں کے ساتھ شئیر کر کے نیکی کا کام کر رہے ہیں ۔۔۔ خدا ایسے دوستوں کا بھلا کرے ۔۔۔
اب بات ہو جائے فلم "شیطان” کی۔۔۔
* ہندوستانی فلمیں جو کما رہی ہیں ان کا کانٹینٹ ادھار کا ہو کر بھی ہٹ ہو جانا حیرت میں مبتلا کرتا ہے ۔۔جس کی ایک بہت بڑی وجہ ہے کاسٹ ۔۔۔ اجے دیوگن (جس کا نام سن کر ہی فلاپ سے فلاپ فلم بزنس کر جاتی ہے)، مدھاون،(تھری ایڈیٹس کے بعد حد سے زیادہ بھا جانے والا اداکار اور اس فلم میں شیطان بن کر اجے کے کریکٹر پہ بھاری پڑ جانے والا کردار) جانکی (اجے کی بیٹی جس نے انت ڈھائے رکھیل)، جیوتیکا (اجے کی بیوی)
* گجراتی فلم "وش” کا ری میک جس کی لاگت 70 سے 75 کروڑ کے لگ بھگ اور ابھی تک ڈھائی کروڑ کے قریب کما جانے والی فلم کی سٹوری پہ کچھ بات ہو جائے۔۔۔
* کہانی کا آغاز ایک امیر ہیپی فیملی کی صورت میں دکھایا گیا ہے ماں باپ اور دو بچے جو بخوشی زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔
* اپنے ہی شہر میں فارم ہاؤس جانے کا پلان اور راستے میں ایک ڈھابے پہ اجنبی کا ملنا جو ابھی مکمل شیطان نہیں بنا کیوں کہ اس کے تھیسزز جمع ہونے کے لئے ابھی ایک لڑکی کی ضرورت ہے جس کو قابو کر کے وہ مکمل شیطان بن پائے گا ۔۔۔ اسی مہم کی تکمیل کے لئے وہ اس ڈھابے پہ اجے کی بیٹی کو اپنے وش میں کرنے کے لئے لڈو کھلاتا ہے جو اجے کے بیٹے کے کھانے سے پہلے ہی بیٹی کھا جاتی ہے اور کالے جادو کے اثر میں ا جاتی ہے۔۔۔
* مدھاون (کہانی کا مرکزی کردار "شیطان”)کو اجے کی ہی بیٹی کیوں چاہئے تھی جبکہ باقی جو لڑکیاں اس کے کنٹرول میں تھیں وہ امیر گھرانوں کی تو نہیں تھیں پھر اس کو پانے کا کشت کیوں؟؟ یہ بات واضح نہیں ہو پائی کچھ تو بتاتے کہ تپسیا کے لئے اجے کی بیٹی کی عمر کی لڑکی درکار تھی یا کوئی بھی وجہ مگر نہیں جناب بس چاہئے تھی تو چاہئے تھی آپ کو اس سے کیا۔۔۔
* فارم ہاؤس پہنچتے ہی اچانک مدھاون کا پیچھے ا جانا اور اس کو ڈرائنگ روم میں بیٹھا کر اجے کا چینج کرنے چلے جانا ۔۔۔ ماں تذبذب کا شکار مگر باپ پُرسکون ہے اس کو قطعاً فرق نہیں پڑتا کہ ایک اجنبی ان کے پیچھے پیچھے گھر کیسے ا گیا۔۔۔۔۔۔
* اجے دیوگن کی بیٹی کا کردار نبھانے والی جانکی نے محفل لوٹ لی ۔۔۔ پوری فلم پہ چھائی رہنے والی یہ اداکارہ جس نے ایکٹنگ کا حق ادا کر دیا ۔۔۔ چاہے وہ باپ بیٹی کی محبت کا سین ہو یا کالے علم کے اثرات میں آنے کے بعد کا ۔۔۔ کہیں ایک سین میں بھی جھول نہیں آنے دیا انتہائی خوبصورت اداکاری ۔۔۔
* تانترک مانترک ہو گئے پرانے اب تو ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لئے اثرات بھی ٹیکنالوجی کی مدد سے ختم ہو سکتے ہیں ۔۔۔ فلم نے ثابت کر دیا کہ جنتر منتر تنتر کی اب ضرورت نہیں ۔۔۔ ریکارڈنگ ڈیوائس ہر مسئلے کا حل ہے کیونکہ مدھاون سب کو وش میں کر کے جو چاہے کروا لیتا ہے اس لئے توڑ بھی اسی کی وائس ریکارڈرنگ سے ایجاد کیا گیا ہے ۔۔ویسے میرے تجربے کے مطابق بھوت آتما انسان کی شکتی بڑھاتے ہیں کالا جادو نہیں ۔۔۔مگر فلم کے مطابق کالے علم کے اثرات دنگل کروا دیں جبھی تو بیٹی کو والدین مل کر بھی قابو نہ کر سکے ۔۔۔
* ایک مجبور اور لاچار باپ کی کہانی جس کے سامنے اس کی جوان بیٹی کو قابو کر کے جو چاہے شیطان کروا رہا حتٰی کہ ڈانس کرنے کو کہتا ہے اور ناچ ناچ ہلکان ہونے کے باجود جب بیٹی کو باپ کے قریب آنے پہ چاقو سے وار کرنے کا حکم ملتا ہے تو بچی باپ کو پاس آنے سے روکتی ہے ساتھ ڈرتی بھی ہے کہ پاس آنے پہ حکم بجا لانا ہو گا اور خوف سے "pee” کر دیتی ہے جو بہت ہی ایموشنل سین ہے۔۔
* کہانی میں مرچ مصالحہ لگانے کے لئے دھریشم والا اجے دیوگن زندہ کیا گیا ہے جو بیٹی کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے حتی کہ شیطان کے موبائل کی لوکیشن تک آن کر سکتا ہے تاکہ اینڈ مزے دار ہو سکے۔۔۔
* دھریشم سے ملتی جلتی کہانی کے اخیر میں شیطان سے ہوئی گفتگو میں اجے کے ڈائیلاگ کمال کے ہیں اور کہانی کا اختتام تب اور زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے جب پوری فلم میں کچھ نہ کر سکنے والا باپ آخری سین میں ایک جھٹکے میں بیٹی آزاد کروا لاتا ہے ۔۔۔
وقت نکالئیے اور ضرور دیکھئے نئی اداکارہ جانکی کے لئے