
اسلام آباد اور راولپنڈی کو تحریک انصاف کے احتجاج کی کال پر ایک بار پھر کنٹینر سٹیز میں بدل دیا گیا ۔۔ جس سے جڑواں شہروں میں ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئِی ۔۔ موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی بندش سے لوگ گھروں میں محصور ہو گئے ۔۔ معمولات زندگی بھی درہم برہم ہو کر رہ گئے ۔ کنٹینر سٹیز میں سفر کرنے کیلئے موٹرسائیکل ہی واحد ذریعہ ۔۔۔۔ راستوں پر کڑی اذیت برداشت کرتے ہوئے کئی شہری گھنٹوں لیٹ دفاتر کو پہنچے تو کوئی پہنچ ہی نہ پایا۔
ویرانی کا منظر پیش کرتی ہوئی یہ سڑکیں ہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہیں ۔۔ جہاں کوئی تعطیل تو نہیں لیکن احتجاج کی کال پر ہر جانب ہُو کا عالم ہے ۔۔۔۔ نہ انٹرنیٹ اور نہ ہی موبائل سگنل۔۔۔۔سب رُک سا گیا ہے ۔
شہریوں کیلئے جڑواں شہروں میں آمد و رفت کا واحد ذریعہ موٹرسائیکل ہے ۔ لیکن یہ سفر بھی آسان نہیں ۔۔ کہیں گڑھے تو کہیں خندق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر مشکل کے بعد ایک اور مشکل دکھائی دیتی ہے ۔۔
وفاقی حکومت نے احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی و خارجی راستوں پر 24 مقامات پر کنٹینرز کی دیواریں کھڑی کر رکھی ہیں ۔۔
چھبیس نمبر، سری نگر ہائی وے، روات ٹی کراس چوک، ایکسپریس وے پر کورال چوک، کھنہ پُل ، فیض آباد ، زیرو پوائنٹ ، جناح ایوینیو، چائنہ چوک ڈی چوک سمیت درجنوں مقامات پر کنٹینر ہی کنٹینر ہیں ۔۔ جبکہ ریڈزون کے داخلی اور خارجی راستوں کو پہلے ہی مکمل طور پر سیل کیا جا چکا ہے ۔
سینکڑوں کنٹینروں سے جہاں شہری خوار ہو رہے ہیں وہیں دیہاڑی دار طبقہ اور ٹیکسی چلانے والے بھی پریشان حال ہیں ۔