
تین سال سے جیت کو ترسنے والے پاکستان کے کرکٹ کے میدانوں کو بالآخر جیت کی خوشی مل گئی ۔ انگلینڈ کیخلاف پاکستان کی جیت کئی حوالوں سے تاریخی ہے کیونکہ اس میں صرف دو باولز نے ٹیم کو فتح دلادی اور وہ بھی ایسے دو باولرز جن کو صرف پانی پلانے تک محدود رکھا گیا تھا ۔۔۔ لیکن پانی پلانے والے ان نوجوانوں نے ثابت کردیا کہ ان کی صلاحیتوں کو نظر انداز کردیا گیا۔ ساجد خان ٹیم کے کٹپا ثابت ہوئِے ۔۔۔
31 سال کا ساجد خان جو کافی پہلے ہی پاکستان کے لیے ڈیبیو کر چکے تھے لیکن ان کو ٹیسٹ کرکٹ میں صرف بیک اپ باؤلر کے طور پر استعمال کیا گیا اور ان پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔
ساجد خان کی منفرد پرسنالٹی اور گروانڈ میں ایگریشن نے کافی کرکٹ فینز کی توجہ حاصل کر لی ہے اور خاص طور پر آج ساجد نے جس طرح انگلینڈ کا مڈل آرڈر تباہ کیا پاکستانی فینز کے دلوں میں جگہ بنا لی۔
اب لوگ کہیں گے کہ صرف ایک اننگ کی باؤلنگ کی وجہ سے ساجد کو اتنا ہوا میں اٹھایا جا رہا ہے تو دوستو یہی حقیقت ہے ہم ساجد خان کو توجہ دیں گے کیونکہ 2 سال ہو گئے ہم نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے کوئی خوشی نہیں دیکھی اور اس بیچ ساجد ہمارے چہروں پر خوشی لائے تو تعریف بنتی ہے۔
اس وقت اگر دیکھا جائے تو جو بھی ڈومیسٹک پرفارمر ٹیم میں آتا ہے تو یہاں بھی جھنڈے گاڑھ لیتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پرفارمینس دینے والے کھلاڑیوں کو موقع کیوں نہیں ملتا اور جب موقع ملتا بھی ہے تو کھلاڑیوں کی عمر کافی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کا کیریئر مختصر ہی رہتا ہے۔
ویسے نعمان علی ، ساجد خان اور کامران غلام کی اس میچ میں پرفارمینس کی وجہ سے پاکستان تین سال بعد اپنی سرزمین پر ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے