
4 اکتوبر کے احتجاج کا معاملہ، پاکستان تحریک انصاف کے 181 کارکنان، سرکاری ملازمین تاحال رہا نہ ہوسکے۔۔۔ احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے 105 ورکرز اس وقت قید ہی۔ گرفتار ہونے والے یہ ورکرز پنجاب اور اسلام آباد میں پابند سلاسل ہیں۔ قید ہونے والوں میں باجوڑ سے منتخب ایم پی اے انورزیب جبکہ دیر سے ایم پی اے لیاقت علی، صوابی سے سابق اسپیکر کے اسد قیصر کے بھائی عدنان بھی قیدہونے والوں میں شامل ہیں۔ کارکنان کی رہائی نہ ہونے پر پی ٹی آئی کے ورکرز ناراض ۔کارکنان کا کہنا ہے کہ ہمیں لیگل اسیسٹنس نہیں مل رہی، وزیراعلی صرف ڈرامے کررہا ہے، کارکنان، ذرائع کے مطابق احتجاجی مظاہرے سے ریسکیو 1122 کے اہلکار، خیبرپختونخواہ کے 21 پولیس اہلکار بھی احتجاج سے گرفتار ہوئے ہیں،ذرائع کے مطابق یہ پولیس اہلکار ایم پی ایز اور وزراء کیساتھ ڈیوٹی پر مامور تھے۔۔ احتجاج کرنے والے بلدیاتی ملازمین ، ڈرائیور اور کئے ہیلپرز بھی گرفتار ہیں،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے قافلے سے 3بلدیاتی فائر ویکل، 7 فائر ویکل 1122 کے اسلام آباد پولیس کے قبضے میں ہیں۔ خیبرپختونخواہ سے آئے 6 ایمبولینسز اور 1 کرین بھی حکومت نے قبضے میں لیا۔ کارکنان کی گرفتاری اور سامان کو قبضے میں لینے پر علی امین گنڈاپور بھی خاموش۔ سرکاری اہلکاروں سمیت پی ٹی آئی کے کل ملاکر 181 قید ہے۔۔