
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں غزہ مارچ پر گرفتار مظاہرین کے کیس کی سماعت ہوئی ۔۔ اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی۔
اس دوران پولیس نے مظاہرین کے تیس دن ہے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔ پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ مظاہرین سے پولیس کٹ ریکور کرنی ہے اور تفتیش کرنی ہے۔
مظاہرین کے وکیل ریاست علی نے کہا جو دفعات لگائی گئی وہ اس کیس میں عائد نہیں کی جاسکتی،کیا ان مظاہر یں پر ڈکیتی کی دفعہ 395 بھی لگائی گئی ہے کیا یہ ڈکیت ہیں،فلسطین میں لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے کیا احتجاج نہیں کرسکتے،پولیس محکوم ذہنیت رکھتی ہے،پولیس کے پاس کوئی بھی ٹھوس شواہد نہیں ہیں،
ایس پی خالد نے موقف اپنایا کہ پریس کلب احتجاج کریں ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں،
وکیل نے کہا آبپارہ سے تین کلومیٹر دور ریڈ زون ہے،جس نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا اس کی شکایت کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی،گرفتار ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے،
سماعت کے دوران سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ فلسطین کے حق میں پرامن احتجاج کررہے تھے ہم پر تشدد کیا گیا کپڑے پھاڑے گئے،حکومت ہمیں دہشت گرد بنا رہی ہے،ہمارے ساتھ جو بھی کرنا ہے کریں مگر پاکستان کو بدنام نہ کریں،
عدالت نے مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا