
سدہ کرم … نمائندہ خصوصی..محمدجمیل
ضلع کرم میں ایک بار پھر ہلاکو خان کی تاریخ دہرائی گئی۔ طوری قوم کے دس ہزار سے زائد مسلح لشکر نے لوئرکرم ٹالو کنج اور بگن پر حملہ کرکے بازار سمیت پرانی آبادی کو ملیامیٹ کرکے نذرآتش کردیا۔
مسلح لشکر نے آبادی کے گھریلو آشیاء مال مویشیوں سمیٹ لوٹا۔ بازار کے تین سو سے زائد دکانوں کو لوٹنے اور مکمل صفایا کرنے کے بعد نذرآتش کرکے مین روڈ پر ہی خوشیاں مناتے ہوئے علیزئی واپس چلے گئے اور ساتھ آٹھ سے دس تک باپردہ خواتین کو گھروں سے نکال کر وہ بھی اپنے ساتھ پاڑہچنار لے گئے۔
ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا، بلکہ کچھ عرصے سے اس علاقے کے خلاف ایک منظم پروگرام بنایا جارہا تھا، تاہم بدقسمتی سے گزشتہ روز اوچت گاؤں کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کے بعد ایک بہترین موقع اور بہانہ ان کے ہاتھ آیا۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ مسلح آفراد گزشتہ کئی دنوں سے ٹولیوں کی شکل میں آپرکرم سے شورکو کے راستے لوئرکرم علی زئی اور عرفانی کلی میں جمع ہورہے تھے۔
گزشتہ رات ایک منظم پروگرام کے تحت رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دریائے کرم اور کچھ دستے مین سڑک کے راستوں بگن کی آبادی میں داخل ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ دریائے کرم پار پہلے انہوں نے ٹالو کنج گاؤں کا محاصرہ کرنے کے نذرآتش کردیا اور ساتھ بگن پر حملہ آور ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق بگن کے مقامی لوگوں نے معمولی مزاحمت ضرور کی، تاہم آبادی اور بازار میں آگ لگانے کے ساتھ ہی ان کی بندوقیں خاموش ہوگئیں اور لشکر نے بڑی آسانی سے پورے علاقے کو اپنے نرغے میں لے کر نذرآتش کرنا شروع کردیا اور مقامی لوگوں نے مقابلے کے بجائے اپنے بچوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے کو ترجیح دی۔ نتیجتا لشکر نے مزاحمت نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی آسانی سے پورے علاقے اور بازار کو لوٹ لینے کے بعد ملیامیٹ کرکے نذرآتش کردیا۔
کروڑوں بلکہ آربوں روپے کا اجتماعی نقصان کرنے کے بعد کروڑوں روپے گھریلو آشیاء اور مال مویشیاں لوٹ کر ساتھ لے گئے۔ ساتھ ہی پورے بازار کو لوٹ کر کروڑوں روپے کے سامان بھی ساتھ لے گئے اور باقی کو جلا دیا۔ نہ صرف یہ بلکہ باپردہ خواتین کو گھروں سے نکال کر اپنے ساتھ لے گئے جن کی مجموعی تعداد آٹھ سے دس بتائی جاتی ہے۔ کئی آفراد جان بحق اور زخمی بھی ہیں، تاہم صحیح اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ نذرآتش ہونے والے آبادی میں، نیشنل بنک، اور متعدد دوسرے املاک بھی شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔