
اسلام آباد۔۔۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پنجاب حکومت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے بیانات پر بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق معاملہ نمٹا دیا. جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کو پنجاب کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ بھونگ میں ایس پی آفس قائم کر دیاگیا ہے۔ بینچ کے استفسار پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ انٹر چینج کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا جا چکا ہے اور فنڈز بھی مختص کیے جا چکے ہیں۔
بھونگ میں مندر نزر آتش کرنے پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا جس کی سماعت کے دوران مندر تک رسائی اور اس کی حفاظت کے لیے انٹرچینج کی تعمیر اور پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اسی آئینی بینچ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے نمونیا اور ہیپاٹائٹس کی ادویات کی دستیابی سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
پانچ رکنی آئینی بینچ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے معاملے میں انہیں جاری ہونے والے نوٹسز اور تحقیقات پر ایف آئی اے سے جامع رپورٹ طلب کر لی۔
سماعت کے آغاز پر سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وکیل صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ نے ایف آئی اے نے تقریبا 60 صحافیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔
عدالت کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کی متعلقہ شق غیر آئینی قراردے دی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی گئی اور صحافیوں کو جاری ہونے والے نوٹسز بھی ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کو نوٹس صرف تحقیقات کے لیے جاری کیے گئے تھے۔
بینچ نے ایف آئی اے کی جانب سے161 کے نوٹس کے اجراء پر برہمی کا اظہار کیا۔ آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ صحافیوں کو بھی اپنا ضابطہ اخلاق بنانا ہوگا، وی لاگز میں صحافیوں کا ذاتیات پر اترنا غیر مناسب ہے۔ معاملے کی آئندہ سماعت 10 روز بعد ہوگی۔