
تحریر ۔۔ میر اسلم رند
دنیا کے کئی ممالک میں فوج اور سیاسی اکابرین کے درمیان کئی نکات پر اختلافات ہوتے رہتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں آپ اپنی ذات یا چند لوگوں سے اختلاف کی وجہ سے پورے ادارے کو نقصان پہنچانے کے بارے میں احکامات جاری کریں پاکستان میں 80 فیصد سیاستدان اور عوام ایسے ہونگے جن کو پاک فوج کے جنرل رینک کے آفیسروں کی موقف سے اختلافات ہو نگے لیکن انہوں نے آج تک پوری فوج یا ان اداروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی جس طرح عمران خان اپنی سیاست کے لئے عوام اور فوج کو آمنے سامنے لاکر کھڑا کر رہا ہے یہ تو ان شہدا کے روح کو تکلیف دینے کے برابر ہے جنہوں نے اس دھرتی کے 25 کروڑ عوام کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جہاں تک میری معلومات ہیں پاک فوج کے زیر نگرانی چلنے والے تمام بزنس ادارے ان شہدا کی فیملی کے لئے معاشی ، تعلیمی اور فلاح بہبود کے لئے کام کرتے ہیں جنہوں نے پاک اس دھرتی کے حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے آپ صاحبان پاک فوج کی پالیسوں سے اختلاف کر سکتے ہیں میں خود بھی بلوچستان کے کئی ایشوز پر پاک فوج کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتا ہوں تنقید کرتا ہوں اور ان کے حل کے لئے تجاویز بھی پیش کرتا ہوں لیکن پورے ادارے کے نقصان پہچانا بلکل قابل معافی نہیں
ہمارے کچھ سوشل میڈیا کے یو ٹیوبرز اپنی ویورز بڑھانے کے لئے عوام کے جذبات کو استمال کرتے ہیں اور ہماری سیدھی سادی پاکستانی قوم مختلف سیاست پارٹیوں کی محبت میں پورے ادارے کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں میں نے ہمیشہ تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کے خلاف کے آواز بلند کیا ہے بہت کچھ لکھا ہے لیکن تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی طرف سے گزشتہ چند روز کے بیانات قابل قبول نہیں
پاک فوج میں ہمارے اور لاکھوں خاندانوں کے بچے بھی ہیں جو بارڈرز پر رات دن جاگ جاگ کر اپنے ملک کی حفاظت کرتے ہیں
اگر کوئی جوان شہید ہوتا ہے تو اس کے والدین فخر سے اپنے جوان بیٹے کے قربانی کو قبول کرتے ہیں اس دنیا میں سب سے مشکل اور تکلیف دے کام جوان بیٹے کے جنازے کو کاندھا دینا ہے
جناب عمران خان صاحب اگر آپ شہدا کے خاندان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائیں گے تو مجھ جیسا پاکستانی آپ کے پالیسوں سے اختلاف ضرور رکھے گا عوام میں آپ کی سپورٹ ضرور موجود ہے
لیکن عوام آپ کو اس چیز کی اجازت نہیں دینگے کہ آپ پورے ملک کے مستقبل کو داو پر لگائیں آپ کئی بار احتجاج کی کال دے چکے ہیں پورے پاکستان سے 2 لاکھ افراد بھی باہر نہیں نکلیں ان 2 لاکھ افراد کے احتجاج سے آپ کیسے 25 کروڑ عوام کا فیصلہ کر سکتے ہیں اب سننے میں یہ بھی آ رہا ہے آپ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی احکامات جاری کرنے والے ہیں کہ آپ پاکستان میں ریمیٹنس نہیں بھیجیں آپ خود فیصلہ کریں کیا یہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے ساتھ دشمنی نہیں آپ سیاست کریں اپنے اور اپنی پارٹی کے مفادات کی جنگ لڑیں ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز بلند کریں با شہور صحافی آپ کو سپورٹ کریں گے آپ کی آواز بنیں گے لیکن غلط پالیسیوں کو جو ملکی مفادات کے خلاف ہونگے تو مجبور ہو کر آپ کی پالیسوں پر تنقید کریں گے
آپ کے آپ سب کو معلوم ہے اس وقت ہمارا ملک 100 ارب ڈالر سے زیادہ مقروض ہے
گزشتہ ڈھائی سال کی افرا تفری کی وجہ سے کاروبار بلکل رکھ گیا ہے اگر کچھ دنوں کے لئے کاروبار میں تیزی کا رجحان پیدا ہوتا یے تو دوبارہ احتجاج کی کال آ جاتی ہے لوگ واپس خوف کا شکار ہو جاتے ہیں ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے تو ملک میں زرمبادلہ کیسے آ سکتا ہے ،
جناب آرمی چیف صاحب آپ حضرات بھی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں آخر ھم پاکستانی قوم کب تک ان آپسی لڑائیوں سے نکلیں گے ضد اور اناپرستی نے ہمارے ملک کو کھوکھلا کر دیا ہے ہمارے ہمسایہ ممالک سب ترقی کر رہے ہیں لیکن ھم پاکستانی قوم روز بہ بروز پستی کی طرف گامزن ہیں ملک میں نیٹ بند ہے،
آئی ٹی کا محکمہ ملک کو فائدہ پہنچا رہا تھا سیاسی اختلافات اور مقابلے کی وجہ سے اس کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے پورے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے دہشت گردی عروج پر ہے آئے روز بارڈرز پر نوجوان شہید ہو رہے ہیں آخر یہ سب کچھ کب رکھے گا ؟
ھم بلوچستان والے ویسے بھی ملک کے دوسرے صوبوں سے 50 سال پیچھے ہیں یہاں گڈ گورنس کا کمی ہے کرپشن عروج پر ہے امن امان کی وجہ سے تعلیمی نظام زوال پذیر ہے بارڈرز بند ہیں 32 ضلعوں میں کوئی کارخانہ نہیں ہے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے مایوس ہو رہے ہیں کیونکہ بےروزگار ہیں
یہاں ہر شخص اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے پریشان ہیں اس لئے ھم اسلام آباد اور جی ایچ کیوں کے حاکموں سے التجاہ ہی کر سکتے ہیں اور تو کچھ نہیں کر سکتے
خدارا اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں ضد اور انا پرستی ہمیں تباہی کی طرف لے جا رہی ہے
جب عوام اور ادارے آمنے سامنے کھڑے ہونگے تو ملک کیسے ترقی کرے گا