
جسٹس منصور علی شاہ کےخط پرکمیٹی چیئرمین جسٹس جمال مندوخیل کا جواب آگیا ۔۔۔ ججز تعیناتی سے متعلق تجاویز کا خیر مقدم تاہم 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جواب نہ دینے پر معذرت کرلی ۔۔۔جوابی پروانے میں لکھا اس حوالے سے درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ اس لیے تبصرہ نہیں دوں گا کیوں
جسٹس جمال نےجوابی خط میں لکھاآپ کی سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جاچکی ہیں جو آپ کے ساتھ شیئر کرچکا ہوں ۔۔ آپ کی تجاویز کو پہلے بھی زیر غور آئیں خط والی بھی دیکھیں گے ۔۔ میرا مشورہ ہے ججز کیلئے نام رولز کی کمیشن سے منظوری کے بعد دیں
مزید کہا آئین کے مطابق رولز بنانے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہے، چھ دسمبر کے کمیشن اجلاس میں متفقہ طور پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز کا ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی کا سربراہ مجھے بنایا گیا،جوڈیشل کمیشن رولز میں آپکی زیادہ تر تجاویز کو شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کا مینڈیٹ صرف جج تعیناتی کے رولز کا مسودہ تیار کرنا ہے۔ رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپکی کسی بھی تجویز کا انتظار ہے
جسٹس مندوخیل نے یہ بھی لکھا کہ آئینی مینڈیٹ ہے عدلیہ آزاد غیر جانبدار ہو،عدلیہ کے ججز اہل اور ایماندار ہو، رولز کمیٹی ان مقاصد کے حصول کیلئے بہترین طریقہ کار وضع کرنے کیلئے پرعزم ہے۔۔۔
یاد رہے جسٹس منصور علی نے اپنے خط میں آئینی بنچز میں تقرریوں کیلئے کمیشن کے رولز میں فوری ترامیم کا مطالبہ کیا تھا