
کشمیر آنے جانے والے مسافروں کو ملکہ کوہسارمری میں پھرٹھگ پڑنے لگے اورٹھگوں کی یہ قسم کوئی بڑے ہوٹل مالکان یا رستورانز کے مالک نہیں بلکہ راستے میں کھڑے وہ لوگ ہے جو کسی موڑ یا چوک میں مختلف اشیائے فروخت کررہے ہیں ۔
اس بار ان ٹھگوں کا شکار بنے ہیں اسلام آباد میں ایک میڈیا ہاوس میں کام کرنے والے مظفرآباد کے صحافی و قلم کار فرحان ۔۔ جن کی اسٹوری ان کے ایک اور صحافی ساتھی وحید مراد نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ۔
وحیدمراد نے فیس بک اور ایکس پر فرحان خان کی وہ تصویر شیئر کی جس میں فرحان خان ایک گلاس ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں اور اس گلاس میں انگور کے پانچ دانے ہیں ۔ تصویر میں یہ بھی نظر آرہا ہے کہ فرحان گلاس میں موجود انگور گن رہا ہے ۔۔ گلاس میں انگور کے پانچ دانوں کے علاوہ گھاس ہے ۔
نوسربازوں کی نوسر بازی کا شکار بننے والے کے مطابق اس نے انگور کا ایک سو روپے میں خریدا ۔
وحید مراد نے تصویر پر یہ کیپشن لکھا ہے ۔ کشمیر آنے جانے والوں کو مری والے لوٹنے سے باز نہیں آتے اور یہ سادہ لوح لٹنے سے ۔ فرحان خان کو کسی نے انگور دکھاکر 100 روپے کی گھاس بیچ دی ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔
یاد رہے ، مری میں کسی بھی آفت یا موسم کی خرابی کی صورت میں دکانداراور ہوٹل مالکان کھانے پینے کی چیزوں سمیت دیگر اشیا کی یک دم قیمت زمین سے آسمان تک بڑھادیتے ہیں ۔۔