
پیپلز پارٹی کے صبر کا پیمانہ ہو گیا لبریز ، حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا کر لیا گیا فیصلہ ۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اراکین مسلم لیگ ن کے رویے پر پھٹ پڑے ، اکثریت نے نون لیگ کے ساتھ اتحاد فوری ختم کرنے کی تجویز بھی دے دی ،پیپلز پارٹی نے متنازع نہروں کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔۔۔۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی پیپلز پارٹی کی بڑی بیٹھک ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری سمیت سی ای سی کے تمام اراکین نے شرکت کی ۔
پنجاب کے اراکین نے ن لیگ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے ۔ اکثریت نے ن لیگ کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کی تجویز دی اور موقف اپنایا کہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد پیپلز پارٹی کی ساکھ کو تباہ کر رہا ہے ،صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ عوام کے غصے کا سامنا نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔۔
ذرائع کے مطابق اراکین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کسی بھی فیصلے پر اعتماد میں لے رہی ہے اور نہ ہی قانون سازی میں پی پی پی کو شامل کیا جا رہا ہے ،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے کیے جانے والے حکومتی فیصلوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔ اراکین نے وفاق کی جانب سے زرعی ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے زراعت پر عائد ٹیکس 45 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد کرنے کی تجویز دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای سی نے ن لیگ سے پاور شیئرنگ فارمولے پر مذاکرات کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا ہے ۔ پی پی پی ارکان نے اجلاس میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر بھی تفصیلی غور کیا اور رائے دی کے حکومت کی پیکا ایکٹ میں ترامیم پر پارٹی کو واضح موقف اختیار کرنا چاہیے ۔ اجلاس کے بعد سی ای سی کے رہنماؤں نے میڈیا گفتگو بھی کی ۔ نیئر بخاری نے کہا کہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کرم ایجنسی کی صورتحال پر اظہار تشویش بھی کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ متنازع نہروں کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں
نیئر بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں موجود مذاکراتی کمیٹیاں پہلے کی طرح ہی کام کریں گی ، اجلاس میں اداروں کی نجکاری اور مزدوروں کے استحصال روکنے کی بھی بات ہوئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اراکین شریک ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔