
بیوروکریسی میں اعلیٰ سطح پراکھاڑ پچھاڑ ۔۔ ڈی جی ایف آئی اور آئی جی خیبرپختونخوا کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ۔۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کردیئے۔۔ دوسری جانب ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چوہدری ڈی جی ایف آئی اے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کشتی حادثات میں سست تحقیقات یا پھرمعاملہ کچھ اور ۔۔؟ ڈی جی ایف آئی کوعہدے سے ہٹا دیا گیا ۔۔ بڑے پیمانے پراکھاڑ پچھاڑکے دوران آئی جی خیبرپختونخوا اخترحیات بھی نشانہ بنے۔۔ انہیں بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔احمد اسحاق جہانگیر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ احمد اسحاق جہانگیر پولیس سروس گریڈ 21 کے افسر ہیں ۔۔ وزیراعظم نے نئے ڈی جی ایف آئی اے کی تعیناتی کے لئے پولیس سروس کے منجھے ہوئے افسرکوتعینات کرنے کی ہدایت کردی۔ جس کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چوہدری کو ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وہ اس سے پہلے آئی جی موٹروے بھی رہ چکے ہیں۔ وفاقی کابینہ سے نئے ڈی جی ایف آئی کے نام کی منظوری لی جائے گی۔
وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے انسپکر جنرل اخترحیات کو بھی عہدے سے ہٹا کر اس کی جگہ ذوالفقارحمید کو آئی جی خیبرپختونخو ا تعینات کردیا۔ ذوالفقار حمید اس سے قبل پنجاب حکومت میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔۔ اسٹیبشمنٹ ڈویژن نے تقرر و تبادلوں کے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اختر حیات گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔