
سطح سمندر سے تقریبا ساڑھے تین ہزار میٹر کی بلندی پر واقع یہ جنت نظیر علاقہ،شوپیاں ضلع ہیڈ کوارٹرز کشمیر سے چالیس کلو میٹر پر واقع ہے ۔
پیر کی گلی مغل روڈ کا سب سے اونچا مقام ہے۔ اس کو پیر پنجال پاس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ اتنی پرکشش ہے کہ آنے جانے والے مسافر یہاں ضرور رکتے اور قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ زیارت کے لنگر میں ستو کے ساتھ نمکین چائے کی چسکیاں لیتے یہ سیاح روحانی طور پر بھی فیض یاب ہوتے ہیں ۔
پیر کی گلی کی نسبت ایک مقامی صوفی بزرگ کے ساتھ ہے۔ یہ مقدس مقام صوبہ جموں کے پوشانہ اور کشمیر کے ہیرپورہ گاؤں کے درمیان واقع ہے۔ پیر کی گلی ایک زیارت واقع ہے جہاں شیخ احمد کریم رحمۃ اللہ علیہ نے قیام کیا ہے۔ بتایا جا تا ہے کہ اس جگہ کی تاریخ علمدارِ کشمیر شیخ نور الدین نورانی رحمۃ اللہ علیہ (1378 تا 1441) کے زمانے سے ملتی ہے جو کشمیر کے عظیم ریشی سلسلے کے نقیب تھے۔
وادیٔ کشمیر سیاحتی اعتبار سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں کے دلکش و دلفریب سیاحتی مقامات جن میں پہلگام، گلمرگ، سونہ مرگ، داچھی گام، جھیل ڈل وغیرہ شامل ہیں موسم سرما و گرما میں اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مقامی و بین لاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔ وہیں جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیاں کو بھی قدرت نے اپنے حسن وجمال سے مالا مال کردیا ہے
پیر کی گلی جنت کے ٹکرے سے کم نہیں ،لیکن یہاں آنے والےسیاح شکوہ کناں نظر آتےہیں ،شکوں کناں صرف اور صرف سہولیات کا فقدان پر،لیکن اس علاقے کی خوبصورتی انہیں مشکلات و تکالیف بھلا دیتی ہے ۔ بیت الخلا کا نام و نشان نہیں ، اگر کبھی موسم اپنے تیور بدل دے تو بارش یا برفباری کی صورت میں لوگوں کو سر چھپانے کے لیے چھت دستیاب نہیں ہوتی۔ یہاں آئے ٹورسٹس کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی سہولیات اگر دستیاب ہوتی ہیں تو اس سیاحتی مقام کو چار چاند لگ جاتے۔