

خوبصورت وادی میں اندھیرا اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ یہ کسی ٹی وی ڈرامہ کانام ہے لیکن نہیں یہ ایک حقیقت ہے ، میں بات کرہاہوں قدرتی حسن اور وسائل سے مالامال وادی سوات کی ،جہاں کے لوگ لوڈشییڈنگ کا رونارورہے ہیں، اور منتخب نمائندے فوٹوسیشنز میں مصروف ہیں۔ سوات میں عرصہ دراز سے بجلی کا بحران ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی کاروبار پر بہت برا ثر پڑرہاہے،کاروباری طبقے کے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین کو بھی بجلی کا دیدار کبھی کبھار ہی ہوتا ہے ۔کبھی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی دو چار گھنٹے کی ،جسے لوڈ شیڈنگ کہا جاتا تھا،اب تو حآلات یہ ہیں کہ بجلی کب آتی ہے پتا ہی نہیں چلتا ،اب اسے کیا کہیں گے ؟یہ میرے پڑھنے والے ہی بتا دیں۔
کچھہ عرصہ پہلے لوڈشیڈنگ پر میری لوگوں سے بات چیت ہوئی،بازار میں بیٹھا ایک درزی سے بات ہو رہی تھی کہ زیادہ تر آپ کی دکان کیوں بند رہتی ہے ،معلوم ہوا کہ دن کے اوقات میں تو بجلی کا دیدار ہونا ناممکن ہے تو صرف دکان کا کرایہ ادا کرنے کے لیے دکان کھولے رکھوں،کیا فائدہ۔
دکاندار کے آنکھوں میں عجیب بے بسی دیکھ کر عوامی نمائندوں کو کوس رہا تھا ،خیر اسے دم دلاسہ دیا اور چلتا بنا ،لیکن دل ہی دل میں سوچ رہا تھا "کے پی کی عوام نے کون سا گناہ کیا "جو ان کی یہ حالت ہے ،گھریلو صارفین کو چلو کچھ نہ کچھ گزارہ کر ہی لیں گے لیکن یہ
کاروباری طبقہ بچارہ کس چکی میں پس رہا ہے ۔
ایک دوسرے عمر رسیدہ ہنرمند بابا بیٹھے دکھے،سوچا ان کا حال احوال بھی کرتا چلوں،پوچھا کہ آپ کی دکان پر تو ہر وقت چہل پہل لگی رہتی تھی،چلتی مشینوں میں گاہک اور دکاندار ایسے گفت و شنید کر رہے جیسے کان میں کوئی بات کر رہے ہیں ،لیکن اب سناٹا سا دیکھ کر دل دہل سا گیا،بات چیت شروع ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ پہلے دس سے پندرہ ہزار روپے دن کا کما لیتا تھا،اب بجلی آئے تو ہی کچھ کریں گے ۔بابا جی نے لمبا سانس لیا اور نم آنکھوں سے مجھے ایسے دیکھ رہے تھے جیسے میں ان کا مسیحا ہوں ۔
اسی وقت سوچ لیا میرے پاس قلم ہے جسے استعمال کر کے ان آنسوں کا مداوا کروں گا۔
کچھ عرصہ پہلے پی کے 10 کے علاقہ راحت کوٹ میں بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف لوگ احتجاج کیلئے نکلے تو وہاں کی منتخب نمائندہ پی ٹی آئی کا ایم پی اے بھی لوگوں ساتھ احتجاج میں شریک ہوئے، اس منظرکو دیکھ کر مجھے منظور پشتین کی ایک جملہ یاد آگیا جو انہونے لاہور میں ایک خطاب کی دوران کہا تھا۔۔۔
” ہم تو آپ سے امن مانگ رہے ہیں بھلا آپ کس سے امن مانگ رہے ہیں ؟”
یعنی عوام تو آپ سے اپیل کررہے تھے کہ لوڈشیڈنگ کا مسلہ حل کریں لیکن آپ کس کیخلاف نکلے ہیں ؟ اب سوال یہ ہے کہ جس منتخب نمائندہ کوعوام نے اپنے مسائل حل کرنے کیلئے ووٹ دیاہو اوروہ مسلہ حل کرنے کی بجائے خودبھی عوام کیساتھ احتجاج میں نعریں لگائیں تو مسائل کون حل کریگا؟ اور عوام کی کی پاس جائینگے ؟
اس حوالے سے مجھے ساقی امراہی صاحب کا ایک شعر یاد ارہاہے
کوئی پرسان حال ہے میرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندہ رہنا کمال ہیں میرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر سوات کے منتخب نمائیندے لوڈشیڈنگ کا یہ مسلہ حل نہیں کرسکتے تو ان کے پاس لوگوں کیلئے کیا آپشن ہے؟
اور سوال یہ بھی کی جو مرکزی منتخب نمائندے ہیں تو خیر اپوزیشن میں ہیں لیکن سوات کی منتخب صوابائی اسمبلی کی ممبران اپنی حکومت اپنا حئیثت واضح کریں کہ پارٹی اور صوبائی اسمبلی میں ان کا کیا حئیثیت ہیں ؟ کیا آپکی اپنی کیبنٹ میں اپ کی بات نہیں مانی جاتی؟