
اسلام آباد
سینیٹ میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل کی متفقہ منظوری دی گئی۔ اپوزیشن نے ڈپٹی چئیرمین کی طرف سےسٹیٹ بنک ترمیمی بل کی عدم منظوری اور بل موخر کرنے پر ایوان میں شدید احتجاج کیا ،،چئیر مین ڈائس کا گھیراو کیا گیا،،پی ٹی آئی اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں ،شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے باعث چئیرمین کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پی ٹی آئی کےسینیٹر محسن عزیز نے پیش کیا تو حکومت کی جانب سے بل پر تکنیکی مشاورت کی تجویز دی گئی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے بل پر مشاورت کی رائے لی جائے ۔ سینیٹر محسن عزیز کا بل واپس لینے یا کمیٹی کو بھجوانے کی مخالفت کی گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ بل واپس نہیں لیں گے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فنکشن میں تبدیلی کیلئے آئین میں طریقہ کار موجود ہے وزیر قانون نے جواب دے دیا ہے اس طریقہ کار کو اپنایا جائے۔وزراء کا جواب آ گیا ہے اب اس بل کو مؤخر کر دیا جائے تو مناسب ہے۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز اور دیگر اپوزیشن اراکین نے بل کی تحریک پر اراکین کی رائے شماری کا مطالبہ اور نتائج کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن کی جانب سے اووو اووو کے نعرے لگائے گئے، ڈپٹی چئیرمین نے کہا کہ اس طرح دباو ڈال کر یہ بل منظور نہیں کرایا جا سکتا۔اس سے قبل اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔سینیٹر دنیش کمار نے بل پیش کیا تو اپوزیشن کے اراکین اس بات بات کرنا چاہہ رہے تھے ۔چئیرمین نے بات کی اجازت نہیں دی۔
وزیر قانون اعظم نذیر اعظم تارڑ نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ اضافہ نہ لینے والے اراکین اپنے نام سیکرٹریٹ میں نام لکھوادیں۔بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن اراکین نے مخالفت نہیں کی۔دنیش کمار نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین بھی اس بل پر دستخط کر چکے ہیں۔سینیٹ اجلاس منگل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔