
ترقیاتی تنظیم اسٹرینتھننگ پارٹسپیٹری آرگنائزیشن (ایس پی او) نے پاکستان میں نمایاں خدمات کے آج تیس سال مکمل کرلیے ۔ تین دہائیوں پر محیط کمیونٹی امپاورمنٹ اور سماجی ترقی کے سفر کو نمایاں کیا گیا۔ 1987 میں قیام کے بعد، ایس پی او نے 110 اضلاع میں اپنی رسائی کو وسعت دی اور صحت، تعلیم، ماحولیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل نالج ٹرانسفارمیشن اور ثقافتی ورثے کے تحفظ جیسے اہم شعبوں میں بے شمار کامیاب منصوبے مکمل کیے۔
ایس سی او کے تیس سال مکمل ہونے کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب میں سابق سینیٹر جاوید جبار، شریک بانی اور چیئرپرسن ایس پی او نے خطاب کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس پی او کا 30 سالہ سفر عوامی شمولیت اور مقامی ترقی کی طاقت کا ایک ثبوت ہے۔ ہم ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہے جب لوگوں کو اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے کا اختیار حاصل ہو۔ آج کا دن صرف ہمارے سفر کے اعتراف کا موقع نہیں بلکہ مستقبل کے عزم کی تجدید بھی ہے۔ ایسا مستقبل جو سماجی انصاف، ماحولیاتی ذمہ داری اور عوامی شمولیت پر مبنی ہو۔
یوم تاسیس کے حوالے سے یہ تقریب ملک کے معروف ترقیاتی ماہرین، شراکت داروں اور ان تمام افراد کو یکجا کرنے کا موقع بنی، جنہوں نے ایس پی او کے سفر میں اہم کردار ادا کیا۔ اس موقع پر ایس پی او کی 30 سالہ جدوجہد پر مبنی ایک ڈاکیومنٹری دکھائی گئی، دو مباحثے منعقد ہوئے۔ تقریب میں ماحولیاتی تبدیلی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کرنے والے افراد کو ریزی لینس ایوارڈ بھی دیے گئے۔
ایس پی او کی چیف ایگزیکٹو محترمہ عارفہ مظہر نے تنظیم کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا بطور امپلیمنٹنگ اور مینجمنٹ آرگنائزیشن، ایس پی او نے متعدد کامیاب منصوبے مکمل کیے ہیں۔ صرف پروگرامز کی تکمیل ہی نہیں بلکہ تنظیم اس بات کو بھی یقینی بناتی ہے کہ تمام منصوبے اس کے وسیع تر ترقیاتی مشن اور اہداف کے مطابق ہوں۔ ہم نہ صرف وسائل کا مؤثر انتظام کرتے ہیں بلکہ شفاف مالیاتی طریقہ کار اپنانے کے ساتھ مختلف شراکت داروں، حکومتی اداروں، ڈونرز اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان ایک پل کا کردار بھی ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس پی او نے 423 منصوبے مکمل کیے ہیں، 106 سے زائد پارٹنر اداروں کے ساتھ کام کیا ہے، اور 4,000 سے زیادہ کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کے ساتھ مل کر 20 ملین سے زائد افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، جن میں خواتین، بچے، اقلیتی برادریاں اور خصوصی افراد شامل ہیں۔
او جی ڈی سی ایل کے سی ای او احمد حیات لک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس پی او کے 30 سالہ سفر کا حصہ بننا ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔ او جی ڈی سی ایل کمیونٹیز کی فلاح و بہبود کے لیے پائیدار منصوبوں پر یقین رکھتا ہے، اور ایس پی او کی سماجی ترقی کے لیے کی جانے والی کاوشیں ہمارے مشن سے ہم آہنگ ہیں۔ ‘Saibaan’ جیسے منصوبوں کے ذریعے، ہم ان افراد کے لیے دیرپا تبدیلی لانا چاہتے ہیں جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔ ہم ایس پی او کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور ایک زیادہ جامع اور ترقی یافتہ پاکستان کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر، عبد الکبیر قاضی نے بھی تقریب سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ "تعلیم کسی بھی پائیدار ترقی کی بنیاد ہے، اور ایس پی او نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تعلیمی مواقع سب سے پسماندہ طبقے تک پہنچیں۔ یہ تنظیم نہ صرف تعلیمی رسائی کو ممکن بنانے میں مددگار رہی ہے بلکہ ایک ایسا ماحول بھی فروغ دیا ہے جو شمولیت اور خودمختاری پر مبنی ہے۔ ایس پی او کے غیر معمولی کام کو سراہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس کا اثر مستقبل میں مزید بڑھے گا۔
تقریب میں دیگر نمایاں مقررین میں ایس پی او کے شریک بانی اور پہلے چیئرمین طارق بنوری، مہناز فرید شیخ، نائب چیئرپرسن بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور دیگر پارٹنرز اور اسٹیک ہولڈرز شامل تھے۔ اختتامی سیشن میں ایوارڈز کی تقسیم، معروف گلوکار عریب اظہر کی شاندار پرفارمنس، اور تمام شرکاء کو تحائف پیش کیے گئے، جو ایس پی او کی تین دہائیوں پر محیط کامیابیوں کے اعتراف کا یادگار لمحہ ثابت ہوا۔