
اسلام آباد
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا۔ عدالت عالیہ کے پانچ ججز نے سینارٹی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے
اسلام آباد ہائیکورت کے پانچ ججز نے سیںئر وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے 49صفحات پر مشتمل درخواست آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر کرادی ہے ۔ دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کا فیصلہ مفاد عامہ کے تحت نہیں کیا گیا۔ ججز کا ٹرانسفر کچھ اور وجوہات کے سبب کیا گیا ہے۔ ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر آرٹیکل 175 اے کے برخلاف ہے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کام سے روک دیا جائے۔ اسی طرح جسٹس خالد سومرو اور جسٹس محمد آصف کو جوڈیشل ورک سے بھی روک دیا جائے۔۔۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 ججز کی سنیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کر دی تھی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کے خلاف 5 ججز نے ریپریزنٹیشن فائل کی تھی