
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے واضع کیا کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں ،کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔۔۔۔ ملک کوہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ ہم کب تک ایک سافٹ اسٹیٹ کے طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔
قومی سلامتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپہ سالار نے کہا کہ پائیدار استحکام کے لئے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ملکی سلامتی سے اول کچھ نہیں ہو سکتا، یہ ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔۔
دوران خظاب آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم کب تک جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔۔۔گوررننس کے گیپس کو کب تک افواج پاکستان اور شہدا کے خون سے بھرتے رہیں گے ۔ ملک کوہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے،کب تک سافٹ سٹیٹ کی طرح قربانیاں دیتے رہیں گے ۔۔۔۔
آرمی چیف نے علماء سے درخواست کی کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی چیز نہیں۔ پاکستان کے تحفظ کیلئے یک زبان ہو کر اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو سمجھتے ہیں وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کر سکتے ہیں آج کا دن ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولتکاروں کو بھی ناکام کریں گے۔