
تحریر ۔۔۔مقصود منتظر
آخری سانسیں لینے والےغزہ سے متعلق کیا لکھیں، لکھنے کو باقی اب بچا ہی کیا ہے۔ بموں اور بارود سے ہوا میں اڑتی انسانی لاشوں پر بھلا کیا لک ہےھا جاسکتا ہے۔۔ بخدا درد دل رکھنے والے انسان میں اتنی ہمت ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔ جس علاقے میں کل تک ہنستےبستے چوک چوراہے تھے اور ان میں بچوں کے قہقے گونج رہے تھے، انسانوں کی چہل پہل تھی، گلیاں گھروں میں بننے والے لذیز کھانےسے اٹھنے والی خوشبووں سے مہکتی تھیں اور باغ باغیچے پھولوں اور درختوں کی خوشبووں سےمعطر تھے، وہیں آج موت کا رقص ہے، مکانوں کی راکھ اور ہر جانب کھنڈرات ہیں، گلیوں کا نام و نشان نہیں،سائے تک باقی نہیں ، عمارتیں زمین بوس ہیں، سڑکیں خاموش ہیں ، گھر مسمار ہیں اور گھر کے مکین اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہیں یا دربدر ہیں ۔۔۔ بھلا ایسے خوفناک مناظر، دل خراش حالات، بے بسی کی صورتحال، اداس شاموں ، غمگین صبحوں ، دکھی دوپہروں اور ماتمی راتوں میں لفظوں میں کیسے بیان کیا جاسکتا ہے ۔۔ کیا خون میں لت پت معصوم بچوں کی لاشوں کو رقم کیا جاسکتا ہے؟ بخدا ہمت نہیں ہے ۔۔کئی بار نوحہ لکھنے کی کوشش کی لیکن ہمت نہیں بنا پایا۔۔
البتہ مسلمانوں کی بے حسی پر نوحے لکھنا اب فرض چکا ہے۔ عرب کے شیخوں کی بےغیرتی پر مذمتی مضامین رقم کرنا عبادت کا درجہ حاصل کرچکا ۔ ہتھیاروں اور تیل سے لیس ملکوں کی بزدلی پر تماچے مارنا بھی قابل تحسین عمل ٹھہر چکا ہے۔ اور انتہائی معذرت کے ساتھ ۔۔۔ بڑے ہی ادب کے ساتھ یہ بھی عرض ہے۔۔ کہ نہ چاہتے ہوئے بھی قاتل ، جابر اور ظالم اسرائیل کو اس بات پر داد دینا بنتا ہے کہ اس نے 57 مسلمان ممالک کو ہیجڑوں کی لائن میں کھڑا کردیا ہے۔۔۔۔۔
مچھر برابر اسرائیل کا شکریہ ۔۔ جس نے نام نہاد امت مسلمہ کا خیالی جُبہ تار تار کردیا۔ جس نے بے کار آوآئی سی کو ایک بار پھر سب کے سامنے برہنہ کردیا ۔ جس نے کرہ ارض پر اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ممالک کو ہیچ ثابت کردیا ۔ جس نے بزدل اور ڈرپوک مسلمان حکمرانوں کی اصل حقیقت دنیا کے سامنے آشکار کردی ہے ۔
اسرائیل کا اس بات پر بھی شکریہ کہ اس نے 40 مسلم ممالک کی اتحادی فوج کےاتحاد کو ہیجڑوں کا فوج ثابت کردیا ہے۔ جس نے تیل سے مالا عرب ممالک کی بے حسی کوعیاں کیا۔ جس نے ہمیں یہ ماننے پر مجبور کردیا کہ کرہ ارب پر، عرب و عجم میں بسنے والے ڈھائی ارب مسلمانوں صرف جھاگ کی مانند ہے۔ یہ دنیا پر ایک ہجوم ہے ، یہ قوم نہیں، ان کی حیثیت نوے لاکھ آبادی والے متنازعہ ملک کے سامنے رینگنے والے کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں۔۔ اسرائیل کا اس بات پر بھی شکریہ کہ جس نے عرب عرب ، فلسطین فلسطین اور غزہ غزہ کرنے والے مکاروں کے منہ بند کردیئے۔۔۔
ہٹلر کے ہاتھوں بچنے والوں کا اس بات پر بھی بے حد شکریہ کہ جنہوں نے مائٹ از رائٹ کا محاورہ پھر سچ ثابت کردیا ۔ جنہوں نےعالمی سپر پاور کو بھی اپنے سامنے جھکنے پر مجیور کیا۔ جس نے دنیا کی تھُو تھُو اور لعن طعن کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وہ کردیا جو اس کی من مرضی ہے۔
اسرائیل کا شکریہ کہ جس نے ہروقت انسانی حقوق کا رونا رونے والوں کو بھی بے نقاب کردیا ۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو اپنے اشاروں پر نچواکر یہ بھی بتا دیا ہے کہ یہ ادارے دراصل یہود و نصری کے حامی و ناصر ہے نہ مسلمانوں کے۔۔
تیل کے کنووں اور کیمائی ہتھیاروں اور ایٹم بم پر ناز کرنے والوں پر تماچہ نہیں کہ آپ کے بغل میں سسکتی زندگی اور انسانیت کی آہ و بکار ہے۔ کس منہ سے یہ خود کو خود مختار اور آزاد کہتے ہیں۔ بموں سے اڑتی لاشوں نے یہ بتادیا ہے کہ آپ کا ایٹم بم کسی پٹاخہ سے زیادہ معنی نہیں رکھتا، تمہارے ہتھیار، تپسی تہ ٹھُس کرسی جیسے ہیں اور تیل کے کنوویں دراصل آپ کی غیرت کی قبرہں ہیں۔۔
زمین پر اصل سپر پاوراسرائیل نے دنیا کو یہ بھی صاف صاف بتادیا ہے کہ مسلمانوں کا اتحاد ذاتی مفادات پر مبنی ہے ، یہ ایک بڑا سراب ہے، ان کی اتحادی فوج ظفر موج ،کھاو پیو بریگیڈ سے زیادہ کچھ نہیں ، ان کے ایٹم بم، ان کی ٹینکیں ، ان کے جٹ طیارے ، ان کے ہوا باز ، ان کے جنگجو ، ان کے فدائی ، ان کے غازی ، ان کی ایجنسیاں ، ان کے مولوی ، ان کے قاری ، ان کے مفتی ، ان کے دانشور ، ان کے شاعر ، ان کے امیر ان کے غریب ، ان کے حکمران ، ان کے چیف ، ان کی دھکمیاں ، ان کے دعوے ، ان کے اعلانات اور ان کے احتجاج ۔۔۔۔ سب بے کار ہیں ۔۔
تھینک یو اسرائیل ۔۔۔ تم نے ہمیں اس بھرم سے نکال دیا کہ اس سیارے پر کوئی امت واحدہ ایسی ہے جو مسلمانوں کا درد محسوس کرتی ہے ۔ کسی عرب میں کسی کو کانٹا چبے تو عجم میں تکلیف محسوس ہوگی یا عجم میں کوئی کسی کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے تو عرب میں ہلچل ہوگی ۔۔۔ یہ کتابی باتیں بھی باتیں ہی رہ گئیں ۔۔
اسرائیل کا اس بات پر بھی بے حد شکریہ ہے کہ جس نے فلسطینوں بالخصوص غزہ کے مسلمانوں پر یہ باور کرادیا ہے کہ تم دنیا میں اکیلے ہو۔ تمہارے ساتھ زمین والے نہیں۔ بس مرنے کیلئے تیار رہو ، مٹنے کیلئے تیار رہو ۔ اور مٹ بھی جاو تو کوئی اسرائیل کا کیا اکھاڑے گا ۔ کس میں اتنا دم ہے کہ وہ اسرائیل کے سامنے کھڑا ہوسکتا ہے ۔۔ ارے نادان فلسطینیو ۔۔۔۔۔۔ تم نے غرناطہ یا اندلس کی تاریخ نہیں پڑھی تھی ۔۔ ادھر مسلمانوں نے قابضین کا کیا اکھاڑا ۔۔ چلو وہ تاریخ تو تھوڑی پرانی ہے ۔۔۔ کاش کہ تم نے کشمیر کی ہی تاریخ پڑھی ہوتی ۔۔۔ تو حماس کی صورت میں شاید اسرائیل کو للکارنے کی ضد نہ کرتے ۔۔۔ مودی نے کشمیر کو ہڑپ لیا تو اس کا امت مسلمہ اور او آئی سی سمیت دیگر مسلم تنظیموں اور ملکوں نے کیا بگاڑا ۔۔ خود اس کے فریق اور کشمیر کو اپنی شہہ رگ کہنے والے پاکستان نے بھارت کے اس اقدام پر کون سا تیر مارا ۔۔۔ شکریہ اسرائیل آپ نے نادان مسلمانوں کی آنکھیں کھول دیں ۔۔
آخر پر غزہ کے ان نہتے مرد و زن اور بچوں کی ہمت حوصلے اور جذبے کو سلام جنہوں نے ثابت کردیا کہ وہی اصل میں حسین کے وارث ہیں ۔۔۔ باقی سب کوفی ہیں ۔۔ جس طرح اس وقت کوفیوں نے تماشا دیکھا یا زیادہ سے زیادہ گھروں میں بیٹھ کر حسین حسین کہا ۔۔۔ آج بھی صورتحال وہی ہے ۔۔۔