
اسلام آباد ۔۔۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کا اجلاس ختم ہوگیا ۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور خطے کے حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔۔ بائیس اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے تناظر میں تفصیلی غور کیا گیا
اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا،۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے 23 اپریل کو کیے گئے یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کر دیا،بھارت کے 23اپریل کے اقدامات غیر ذمہ دارانہ ہیں
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا جا چکا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا،بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں پر ریاستی سطح پر مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے،وقف بل کا زبردستی نفاذ اس کی تازہ مثال ہے،
اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اس واقعے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کرے اور اپنی ناکامی کی ذمہ داری خود قبول کرے،پاکستان کی سرحدوں پر بھارتی اشتعال انگیزی پاکستان کی انسداد دہشتگردی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ بھارت کے پاس حملے سے متعلق نہ کوئی تحقیقات ہے اور نہ ثبوت، پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد اور غیر منطقی ہیں، بھارت کی دہشتگردی کے الزامات اس کی اپنی پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، پاکستان کے پاس کلبھوشن یادیو جیسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ /مکمل اردو ترجمہ
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت آج نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور علاقائی ماحول، بالخصوص 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی نے سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور 23 اپریل 2025 کو بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی جواز سے محروم قرار دیا۔
نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے درج ذیل مشاہدات پیش کیے:
کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے، جسے اقوامِ متحدہ کی کئی قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
بھارت کی ریاستی جبر، ریاست کی حیثیت کا خاتمہ، سیاسی و آبادیاتی چالاکیاں مستقل طور پر کشمیری عوام کی فطری مزاحمت کو جنم دیتی ہیں، جس سے تشدد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف منظم ریاستی جبر بڑھ چکا ہے۔ وقف ایکٹ کو زبردستی نافذ کرنے کی کوشش اس سلسلے کی تازہ مثال ہے۔
بھارت کو ایسے سانحات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف دنیا کی فرنٹ لائن ریاست ہونے کے ناطے پاکستان نے انسانی و معاشی سطح پر بھاری قیمت چکائی ہے۔ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنے کی کوششیں پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔ بغیر کسی شفاف تحقیق اور قابلِ تصدیق ثبوت کے، پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، غیر منطقی اور بے اثر ہیں۔
بھارت کا پرانا بیانیہ اپنی دہشتگردی کی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے پاس بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں، جن میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف شامل ہے۔
کمیٹی نے بھارتی بیان (23 اپریل 2025) میں موجود بالواسطہ دھمکی کی مذمت کی۔ بین الاقوامی برادری کو بھارت کے ریاستی سرپرستی میں بیرونِ ملک قتل کی کوششوں کا نوٹس لینا چاہیے، جنہیں پاکستان اور دیگر ممالک نے ناقابلِ تردید شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔ پاکستان ان تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کرے گا۔
بھارت کو چاہیے کہ وہ الزامات کے اس کھیل اور منصوبہ بند ڈراموں سے باز رہے، جو خطے میں کشیدگی کا باعث بنتے ہیں۔ بھارتی ریاستی میڈیا کا جنگی جنون خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جس پر سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے۔
کمیٹی کے فیصلے درج ذیل ہیں:
پاکستان بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے، جس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔
پاکستان پانی کے حق کو قومی مفاد اور بقاء کا مسئلہ سمجھتا ہے۔ معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی روکنا یا موڑنا جنگی اقدام سمجھا جائے گا، جس کا مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
بھارت کی غیر ذمہ دارانہ حرکات اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کے باعث، پاکستان تمام دو طرفہ معاہدوں (بشمول شملہ معاہدہ) کو معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کیا جاتا ہے۔ تمام بھارتی شہری جن کے پاس درست دستاویزات ہیں، 30 اپریل 2025 تک واپسی کے مجاز ہوں گے۔
SAARC ویزا اسکیم کے تحت جاری کیے گئے تمام بھارتی ویزے (سوائے سکھ یاتریوں کے) منسوخ کیے جاتے ہیں۔ بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن کے دفاعی، بحری اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 30 اپریل 2025 تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ ان کے معاون عملے کو بھی روانگی کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کی سفارتی و عملے کی تعداد کو 30 افراد تک محدود کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی فضائی حدود کو فوری طور پر تمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے بند کر دیا جاتا ہے۔
بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں (براہِ راست یا تیسرے ملک کے ذریعے) فوری طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔
نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہیں اور کسی بھی مہم جوئی کے خلاف ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے ہر سطح پر جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ فروری 2019 میں دکھایا گیا۔
اختتامیہ:
بھارت کے جنگجویانہ اقدامات نے دو قومی نظریے کو ایک بار پھر درست ثابت کر دیا ہے، اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کی ہے، جیسا کہ 1940 کی قراردادِ پاکستان میں واضح کیا گیا تھا۔
پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، لیکن کبھی بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔