
تحریر ۔۔۔ محمد شہباز
بیسرن پہلگام جو جنوبی کشمیر کا مشہور سیاحتی مقام ہے ،میں 22 اپریل کو26 بھارتی سیاحوں کی ایک فالس فلیگ آپریشن میں ہلاکت کے بعد بھارتی حکمرانوں کی جانب سے پیدا کیے جانے والے جنگی جنون نے نہ صرف برصغیر جنوبی ایشیا ء بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔کیونکہ مودی اور اس کے دوسرے ناعاقبت اندیش حواریوں نے برسوں سے جس جنگی بیانیہ کی آبیاری کی ہے،وہ خود اب اس جنگی جنون کی آگ میں بڑی شدت سے اپنے ہاتھ پیر جلتے ہوئے محسوس کرتے ہیں۔ بھارتی حکمران نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ بھارتی عوام میں بھی الف ننگا ہوچکے ہیں۔پہلی بار بھارتی اپوزیشن کے علاوہ بھارتی عوام یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ جب بھی بھارت میں مرکزی یا ریاستی سطح پر انتخابات کا بگل بجتا ہے،تو پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں؟ ان جیسے سوالات اور سوچ نے مودی کو نہ صرف زچ کیا بلکہ ہر جگہ یہ سوال اور سوچ مودی کا پیچھا کررہے ہیں۔
\پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں ہلاک ہونے والے بھارتی نیوی کے آفیسر لیفٹیننٹ ونے نروال کی پتنی ہمانشی نروال نے بھارتی عوام سے ایک جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ اس نے دو مرتبہ امن کے حصول کے الفاظ دہرائے ہیں۔ہمانشی نروال کا یہ ویڈیو بیان وائرل ہونے کی دیر تھی کہ بھارت کے ہندو انتہاپسند وں نے جس غلاظت کا اظہار کیا ہے ،اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ بھارتی معاشرہ نہ صرف ذہنی پستی کی دلدل بلکہ ذہنی بیماری میں مبتلا ہوچکا ہے۔جب ہمانشی نروال کو ہندوتوا سوچ نے بڑے پیمانے پر ٹرول کرکے اسے آبروریزی کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں تک دی ہیں۔جس پر نسبتا مہذب بھارتیو ں کے سر شرم سے جھک گئے اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ مودی اور اس کے جنگی جنون میں مبتلا ساتھیوں نے پورے بھارتی معاشرے کو ایک ایسی ذہنی بیماری میں مبتلا کیا ہے ،جس کا علاج و معالجہ اب ممکن نہیں رہا ہے۔
کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل نے جہاں مودی کو بہار میں ریلیوں کے انعقاد اور نیتش کمار کیساتھ ٹھٹھا مذاق کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں ہلاک بھارتیوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی قرار دیا ،تو وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنر جی نے مودی کو ایک اداکار سے تشبیہ دیکر الزام لگایا کہ مودی پورے بھارت میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلا رہے ہیں، اور بھارتی عوام کو بھی اب مودی کی چال بازی سمجھ میں آنے لگی ہے۔ ممتا بنرجی نے مرشد آباد کے تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور بی جے پی کی زیر قیادت مودی حکومت پر جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔ ممتا بنرجی نے بھی پہلگام واقع پر مودی حکومت کے ردعمل پر سخت تنقید کی، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ سیاست کی بجائے قومی سلامتی پر توجہ مرکوز کرے۔واضح رہے کہ بھارت میں لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ پہلگام میں حملہ آور آئے کیسے اور فرار کیسے ہو گئے؟ مودی حکومت نے دراصل بہار الیکشن جیتنے کیلئے حملے کا ناٹک کیا ہے۔
خود بھارتیوں کی جانب سے پوچھے جانے والے ان سوالات کی روشنی میں مودی اور بی جے پی کے پاس کوئی اخلاقی جواز باقی رہ گیا ہے کہ وہ خود کو بھارتی عوام کے نمائندے کہلاوائیں۔اگر مودی اور اس کے حواریوں میں رتی برابر شرم و حیا ہوتی ،تو وہ بھارتی عوام بالعموم اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں ہلاک بھارتی سیاحوں کے لواحقین سے معافی مانگتے ۔خاصکر ہمانشی نروال کو آبرویزی کی دھمکی دینے والے ہندو درندوں کو کیفر کردار تک پہنچاتے،جو کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ان وحشی درندوں کو مودی اور بی جے پی کی آشر واد حاصل ہے۔ورنہ وہ یوں اپنی غلاظت کا اظہار کرنے کی جرات نہ کرتے۔مودی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں اپنے ہی لوگوں کو مروا کر خود کو ننگا کیا ہے۔مودی عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔دنیا کے کسی ملک یا ادارے نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں مودی کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی،بلکہ پاکستان کی جانب سے اس واقع میں غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کو سراہا ہے ۔چین،ترکیہ،ملائیشیا ،سوئیزر لینڈ اور یونان کے علاوہ کئی دوسرے ممالک نے پہلگام فالس آپریشن کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان کے اقدامات کو درست اور مدبرانہ قرار دیکر سراہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پاکستان کا دورہ کرکے پاکستان کی سیاسی اور سلامتی اداروں کے سربراہاں کیساتھ ملاقاتیں کرکے اپنا وزن پاکستان کے پلڑے میں ڈالا ہے ،جبکہ سعودی عرب ،قطر،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کیساتھ جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا ہے،وہیں مسلم دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم اسلامی تعاون تنظیم OIC نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے،ایک بیان میں اسلامی تعاون تنظیم گروپ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوبی ایشیا میں امن و امان کو متاثر کرنے والا بنیادی مسئلہ ہے، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کو ابھی تک ان کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے مسلسل تحمل کے مظاہرے اور بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے عزم کو سراہتے ہیں، پاکستان کے اِس موقف کی بھی قدر کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتا، بلکہ باہمی احترام اور کشمیری عوام کی جائز امنگوں پر مبنی سفارتی روابط کیلئے تیار ہے۔بیان میںOICکا مزید کہنا تھا کہ بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی اشتعال انگیز بیان بازی اور ایسے جارحانہ اقدامات بند کرے جو علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام کی اقوام متحدہ کے امن مشنز میں کارکردگی پر شکرگزار ہوں۔
نیو یارک میں اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں میڈیا بریفنگ کے دوران انتونیو گوتریس نے کہا کہ دونوں ممالک میں جنگ کی سی صورتِحال میرے لیے باعثِ تکلیف ہے۔ اِن حالات میں ایسی محاذ آرائی سے بچنا چاہیے جس سے جنگ کا خطرہ بنے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی فوجی محاذ آرائی سے بچنا چاہیے جس کے قابو سے باہر ہو جانے کا خطرہ ہو، یہ اپنے آپ کو روکنے اور جنگ کے دہانے سے واپس لوٹنے کا وقت ہے۔انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں کو پیغام دیا ہے کہ کسی بھی مسئلے کا فوجی حل کوئی حل نہیں ہوتا۔ دونوں ملکوں میں قیام امن کیلئے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں، اقوامِ متحدہ ایسی کاوش کی حمایت اور مدد کیلئے تیار ہے جس سے کشیدگی ختم ہو۔گوکہ اقوام متحدہ اب ایک عذر لنگ کی مانند ہے مگر اس ادارے نے بھی مودی کی ہاں میں ہاں ملانے سے قطعی گریز کی پالیسی اختیار کی ہے۔کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ بھارتی حکمران جھوٹے ہیں اور ان کے جھوٹے ہونے میں اب ان کے اپنے عوام کو بھی شک نہیں ہے۔ایسے میں دنیا کا کون ذی حس ہوگا ،جو خود کو بھارتی حکمرانوں کے جھوٹ کیساتھ کھڑا ہونا پسند کرے گا۔ جبکہ امریکہ بہادر جس کی آبروئے آنکھ کے اشارے پر بھارت اس خطے کا چوہدری بننے کے خواب دیکھ رہا ہے ،کے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے پالتو بچے بھارت کو واضح الفاظ میں بتایا ہے کہ دونوں ملک پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرکے اپنے مسائل حل کرلیں۔
جس پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ سے لیکربھارتی سیاسی رہنمائوں جن میں کپل سبل اورسابق گورنر مقبوضہ کشمیر ستیہ پال ملک تک انٹرویوز میں کھل کر اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے پائے گئے ہیں،جس طرح چین اور ترکیہ نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے ،امریکہ نے بھارت کو خالی تسلیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔بلکہ فاروق عبداللہ تو دو قدم مزید آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ،اور اگر پاکستان اور بھارت میں لڑائی ہوتی ہے،تو چین بھی اس میں پاکستان کیساتھ کھڑا ہوگا،تو اس صورت میں بھارتی افواج میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ دو ایٹمی قوتوں کا مقابلہ کرپائے گی۔لہذا عقل کا تقاضا ہے کہ افہام و تفہیم کا مظاہرہ کیا جائے۔بھارت نے جہاں پاکستان کے خلاف سندھ طاس آبی معاہدہ پہلی فہرست میں معطل کرنے کا اعلان کیا،وہیں بھارت نے دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روک دیا ہے، جبکہ بھارتی حکومت دریائے جہلم پر واقع کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں اضافہ شروع کیا ہے۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر بھارت نے مستقل طور پر پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ اقدام اعلانِ جنگ تصور ہوگا۔پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر بھارت نے پانی بند کیا تو وہ نہ صرف سندھ طاس معاہدے بلکہ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کر دے گا۔
جمعیت علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ کوئی پانی روکنا چاہتا ہے تو روک لے، ہزاروں برسوں سے بہنے والے دریا کا پانی کہاں لے جا ئوگے؟ یہ کوئی آسان کام نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کو نفرت کے جس راستہ پر لگا دیا گیا ہے اگر روکا نہ گیا تو مسلمانوں کیلئے ہی نہیں ہر شہری کیلئے یہاں سانس لینا مشکل ہوجائے گا۔ان تمام حالات و واقعات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنی تاریخ کی بدترین سفارتی تنہائی کا شکار ہے ،جس کا اظہار اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یورپی ممالک کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو نصیحت کرنے والوں کی نہیں، شراکت داروں کی ضرورت ہے، نصیحتیں سننے کا وقت گزر چکا، اب باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہئیں، اور یورپ کا کچھ حصہ آج بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔
یہ بھارتی حکمرانوں کی عالمی تنہائی کے نتیجے میں بوکھلاہٹ کا واضح اظہار ہے۔مودی اور اس کے حواری اس خطے کو جس ڈگر پر لے جانا چاہتے ہیں۔اس میں تباہی کے سوا کچھ برآمد نہیں ہوگا۔بھارت نہ صرف خطے کے امن بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ بھارتی ہٹ دھرمی سے عالمی برادری کی آنکھیں اب کھل جانی چاہئیں، کیونکہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی اپنی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تمام حقوق بشمول زندہ رہنا سلب کر چکا ہو، اب ہمسایہ ممالک کو پیاسا مارنے پر اتر آیا ہے۔پاکستان دنیا کو خبردار کر چکا ہے کہ پانی کی ایک بوند بھی بند ہوئی تو اس کا مطلب کھلی جارحیت ہوگی جس کا جواب صرف الفاظ سے نہیں، عملی اقدامات سے دیا جائے گا۔پاکستان کے عملی اقدامات کی وضاحت تو دنیا کے سب سے بڑے اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ کہہ کر کی ہے کہ پاکستان کی طاقتور ترین شخصیت نے بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے فرنٹ سے لیڈ کرکے مثال قائم کی، عام طور پر پس منظر میں رہ کر کام کرنے والے پاک افواج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر سخت بیانات سے کشمیر کے بحران میں پاکستان کا لہجہ تشکیل دے رہے ہیں۔