
ہم لوگ کھانے پینے کی اشیائ، کپڑے اور روزمرہ کی اشیاء لے کر جانے کے لئے پلاسٹک کے تھیلوں کابیدریغ استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ جواشیاء دکانوں سے خریدی یا بیچی جاتی ہیں اُن میں پلاسٹک کے تھیلے عام طور پر استعمال ہوتے ہیں حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ماحول کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اس کے نتیجے میں جانوروں کی گھٹن کے باعث ہلاکت، سمندروں، دریاؤں میں آلودگی اور نہروں کی رکاوٹوں سمیت ماحولیاتی اثرات بہت نقصان دہ ہیں۔ان مختلف اثرات کے نتیجے میں دنیا کے کئی ممالک کے عوام اور کارکنوں نے اس حد تک غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ کچھ قومی حکومتوں نے خریداری کے لئے پلاسٹک کے تھیلے کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔پلاسٹک کے تھیلے کو پوری دنیا کے لینڈ فلز میں اندھا دھند پھینک دیا جاتا ہے جوسینکڑوں، ہزاروں ٹن ہیکٹر رقبے پر قبضہ کرتے ہیں اور ان کی سڑن کے مرحلے کے دوران ان لینڈ فلز سے خطرناک میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسوں کے ساتھ ساتھ انتہائی زہریلی طرح کے مادے خارج ہوتے ہیں جو کہ زمینی ماحول کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں۔پلاسٹک کے تھیلے جوکوڑے کے ڈھیروں پر پائیجاتے ہیں اُن میں موجود ضائع شدہ کھانیکی اشیاء جنہیں جانوراور پرندے عام طور پر کھاتے ہیں اور اکثر جانور اُن تھیلوں سے بری طرح الجھتے ہیں جس کی وجہ سے جانوروں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہوتا ہیکیونکہ وہ پلاسٹک ان کھانے کی اشیاء کے ساتھ الجھ کر اُن کادم گھونٹ سکتا ہے بلکہ اُن کے نظامِ انہظام کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ اگر پلاسٹک کے تھیلے ٹھیک طرح سے
ضائع نہیں کیے جاتے ہیں تو وہ کئی قسم کی گندگی سمیت پانی کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا کرکے ماحول کو متاثر کرسکتے ہیں۔
ماحول پر پلاسٹک کے تھیلوں کا سب سے بڑا اثر یہ ہے کہ ان کے گلنے میں کئی سال لگتے ہیں، اس کے علاوہ جب زہریلے مادے مٹی میں خارج ہوجاتے ہیں جس سے مٹی ناقابل کاشت ہو جایاکرتی ہینہ صرف یہ کہ اس جگہ پر حشرات الارض کی افزائش بری طرح متاثرہوتی ہے اوراگر پلاسٹک کے تھیلوں کوکُھلے علاقوں میں جلایا جائے تواُن سے زہریلے مادے ہوا میں خارج ہوتے ہیں جس سے فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے جوکہ طرح طرح بیماریوں کاباعث بنتی ہے۔پلاسٹک کے تھیلے نہ صرف سمندری حیات بلکہ زرعی اراضی کے لئے بھی خطرہ ہیں،پلاسٹک کے تھیلے ماحول اور زرعی زمین کی خستہ حالی کے لئے جوابدہ ہیں یہ اب ماحولیاتی اور زرعی پیداوار کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، منقطع پلاسٹک کے تھیلے جو پہلے ہی قابل کاشت اراضی میں رچ بس چکے ہیں وہ نہ صرف خاص طور پر کھیتی باڑی کے لئے نقصان دہ ہیں بلکہ سخت نقصان دہ ہیں جن سے مختلف طر ح کے کینسرپھیل رہے ہیں، اس کا نتیجہ نام نہاد ترقی یافتہ عالمی معاشرے کا ماحولیاتی خرابی ہوگا۔پلاسٹک کی ان گنت موجودگی اب سمندری وآبی ماحول میں ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہیاور اس بڑھتے ہوئے رجحان کو فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ پلاسٹک کو سمندری ماحول میں ایک پریشانی کی حیثیت سے پہچانا گیا ہے، لیکن سمندری اور میٹھے پانی کے ماحول میں پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے کو حال ہی میں عالمی مسئلے کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اس کے نتیجے میں، سمندرمیں پلاسٹک تھیلوں کی آلودگی حکومتوں، سائنس دانوں، غیر سرکاری اداروں اور عالمی برادری کے لئے قابل ماحولیاتی تشویش بن گئی ہے۔ سمندری ماحول میں پلاسٹک کی موجودگی نے کئی چیلنج کھڑے کردیئے ہیں جو معاشی ترقی میں رکاوٹ ہیں،ساحل سمندر کے ساتھ پھنسے ہوئے پلاسٹک کے تھیلے ماحولیاتی چیلنج پیدا کرتے ہیں جس سے سیاحت پر نقصان دہ اثرات پڑتے ہیں۔ اقتصادی نقصان سیاحت کی کم آمدنی، سیاحوں کی سرگرمیوں پر منفی اثرات، اور سمندری ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے منسلک ہے۔یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے اگرچہ پلاسٹک کے تھیلوں نے پوری دنیا میں زرعی پیداوار کو کم کرتے دیکھا ہے،مناسب موثر اور ٹھوس سرگرم عمل انجام دینے کے لئے شعور اجاگر کرنے میں بہت کم اہم بات رہی ہے، در حقیقت، بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے پلاسٹک کے تھیلے کی بڑھتی ہوئی کھپت کو کم کرنے کے لئے کچھ سنجیدہ سائنسی تحقیقات کی گئیں ہیں، پلاسٹک کے تھیلے پر عالمی سطح پر پابندی عائد کی جانی چاہئے اور ان مجموعی اور نقصان دہ امور کو حل کرنے کے لئے ان کے حیات بخش توازن کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے۔حالیہ برسوں میں، فضلہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی جاری ہے۔ اس میں، سب سے زیادہ توجہ دینے والا ایک فضلہ پلاسٹک کی مسلسل پائرولیسس ٹیکنالوجی ہے، یہ ٹیکنالوجی بیکار پلاسٹک کو مستحکم عمل اور فیکٹری پروڈکشن موڈ میں ٹھوس ایندھن اور دیگر مصنوعات میں تبدیل کر سکتی ہے۔شہریوں کو پلاسٹک کے تھیلے کا استعمال نہ کرنے کے بارے میں آگاہ کیا جائے بلکہ قدرتی ریشوں اور کاغذ سے بنے ماحول دوست متبادل بیگ استعمال کریں تاکہ پلاسٹک بیگ کے ضائع ہونے سے متعلقہ پریشانیوں کو کم کیا جاسکے۔کچھ ممالک میں پلاسٹک کے تھیلے سے اندھا دھند استعمال اور کچرے کے ری سائیکلنگ کے خلاف ضابطے کی سختی کی گئی ہے، اسی طرح دکانداروں کے ذریعہ پلاسٹک بیگ کی مفت فروخت پر بھی پابندی عائد ہے۔جمہوریہ آئرلینڈ نے 2002 میں پلاسٹک شاپنگ بیگ پر عائد ٹیکس لگایا تھا۔پلاسٹک کے کچرے کو موثر انداز میں کم کرنے کے لئے ہمارے پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کا مطلب ہے اپنی روزمرہ کی عادات میں ترمیم کرنا، جب کوئی اچھا متبادل موجود ہو تو پلاسٹک کا استعمال نہ کریں اور جب سختی سے ضروری ہو تب ہی پلاسٹک کا استعمال کریں۔ پلاسٹک کے تھیلے کو دوبارہ استعمال یا مختلف مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بارے میں سوچنا ضروری ہے کہ تصرف کرنے سے پہلے ان کا دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لوگوں کو پلاسٹک کے تھیلے استعمال کرنے کے ماحولیاتی اور صحت کے اخراجات کے بارے میں آگاہ کر کے طرز عمل کی بہتری کا ایک اور اہم ذریعہ تعلیم ہے۔ ہمیں کمیونٹیوں میں کچرے کو ضائع کرنے کی ناقص سرگرمیوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیات پر پلاسٹک کے تھیلے کے اثرات کو محدود کرنے کے لئے جو دیگر اقدامات کیے جاسکتے ہیں ان میں محلے کی صفائی ستھرائی کی کوششوں میں حصہ لینا، گھریلو کچرے کو رضاکارانہ طور پر ری سائیکل کرنا، پلاسٹک شاپنگ بیگوں کو کچرے سے بچنا اور قانونی طور پر ماحول دوست مواد استعمال کرنا شامل ہیں۔ ایسی قانون سازی کرنا جو پلاسٹک کے تھیلے کے استعمال کو کم پرکشش بنائے۔ میرا بنیادی پیغام یہ ہے کہ دوبارہ استعمال کے قابل پلاسٹک بیگ بہترین طریقہ ہیں، بشرطیکہ وہ کئی بار دوبارہ استعمال ہوں اور بشرطیکہ ماحول میں کچرے کا کوئی خاص رساؤ نہ ہو، اس کے علاوہ ایسیپلاسٹک کے تھیلے متعارف کروانے چاہیے ہیں جو بیکٹیریا یا دیگر حیاتیات کے ذریعہ گلنے کے قابل ہوں