
اسلام آباد ۔۔۔ آصف چوہدری
جموں وکشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے صدر ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کی منافی حل دیرپا ثابت نہیں ہوگا۔ تنازعہ کشمیر کے بنیادی فریق جموں وکشمیر کے عوام ہیں جن کی مرضی کے خلاف تنازعہ کا حل ہرگز پائیدار ثابت نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے کئی قراردادویں پاس کر رکھی ہے اور ہمیں تنازعہ کشمیر کو اسی تناظر میں عالمی برادری کے آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔
یونائٹیڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نذیر گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ میں ایک شاندار کامیابی ملی ہے، اس جنگ نے کشمیرکے بارے میں بھارتی بیانیے پر پانی پھیر دیا ہے اور تنازعہ کشمیر ایک مرتبہ پھر پوری شدت کے ساتھ عالمی سطح پراجاگر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور تنازعہ کشمیر کو اسکے حقیقی تاریخی تناظر میں دنیا کے سامنے رکھیں۔
سید نذیر گیلانی نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ایک ٹھوس ، مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ کشمیر درحقیقت ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا معاملہ ہے اور ہمیں اس مسئلے کو اسی تناظر میں عالمی برادری سطح پر اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کی منافی حل ہرگز دیر پاثابت نہیں ہوگا۔ پاکستان کی بھر پور اور کامیاب جوابی کارروائی سے بھارت کو انتہائی ہزیمت اٹھانا پڑی ہے اور اسکی قیادت انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیر کے بارے میں بھارتی بیانیے کو رد کر دیا ہے اور وہ جموں وکشمیر کو بدستور ایک متنازعہ خطہ مانتی ہے۔
انہوں نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شاندار حکمت عملی اپنائی اور اللہ تعالی کی تائیدو نصرت سے پاکستان کو ایک عظیم کامیابی ملی۔ انہوںنے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تنازعہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا ، دنوں جوہری طاقتوں کے تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ۔جے کے سی ایچ آر کے صدر نے مزید کہا کہ ہم سے ماضی میں کئی کوتاہیاں ہوئیں ، ہم نے کئی مواقع گنوا دیے ، ہمیں جس جاندار اور بھر پور طریقے سے تنازعہ کشمیر کو عالمی برادری تک پہنچانا چاہیے تھاوہ ہم نہیں کرسکے ، اب ہمارے پاس غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ، ہماری کئی نسلیں آزادی کی راہ ریکھتے دیکھتے دنیا سے چلی گئیں۔
انہوں نے کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کے المناک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی متاثرہ خواتین دنیا سے رخصت ہوگئیں لیکن انہیں یہاں انصاف نہیں ملا۔