
سولر پینل پر بجٹ 2025 میں 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی بجٹ میں سولر پینل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا۔
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ سولر پینل کے فوٹو وولٹیک سیلز پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہے، اور اگر مکمل تیار سولر پینل درآمد کیا جائے تو اس پر بھی کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ تاہم اگر سولر پینل کے پرزے امپورٹ کرکے انہیں ملک میں تیار کیا جائے تو اس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سولر پینلز مہنگے تھے، مگر اب ان کی قیمتیں کافی کم ہو چکی ہیں، اور اگر ٹیکس لگایا جائے تو اس سے حکومت کو 20 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
سولر پینل امپورٹ میں اربوں روپے کا بڑا اسکینڈل ، لوگوں کے شناختی کارڈز کا غلط استعمال کا انکشاف ، بڑی رقم بیرون ملک منتقل ، معاملہ بڑے ایوان میں پہنچ گیا
سید نوید قمر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے ایوان میں سولر پر ٹیکس کی مخالفت کی ہے اور اگر صرف پیسے جمع کرنے ہیں تو اس کے اور کئی طریقے موجود ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کمیٹی کا موقف سولر پر ٹیکس کے خلاف ہے۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ جیسے ہی سولر پر ٹیکس کے اعلان کی خبریں سامنے آئیں، مارکیٹ میں پینلز کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا جو عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ رکن مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ پینلز کا معیار انتہائی خراب ہے، جب کہ امپورٹڈ پینلز زیادہ سستے اور بہتر معیار کے
حامل ہیں۔
سولر پینل خریدنے والوں بجلی گرادی گئی ، سولرپینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد
رکن کمیٹی شہرام ترکئی نے کہا کہ اگر ملک میں ٹیکنالوجی لانی ہے تو عوام کو ریلیف دینا ہوگا، کیونکہ پاکستان میں کاروباری لاگت پہلے ہی بلند ہے، اور مزید ٹیکس مسائل پیدا کریں گے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی تجویز نوٹ کر لی گئی ہے، جس کے بعد چیئرمین نوید قمر نے اعلان کیا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر ایف بی آر کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔