
صدر شی جن پھنگ پیر کو آستانہ پہنچے جہاں ان کا بلیوکارپٹ استقبال کیا گیا
چین اور 5 وسطی ایشیائی ممالک کے رہنما قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں دوسرے چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس کے لئے جمع ہوئے، جس کا مقصد مستقبل کے تعاون کی راہ متعین کرنا اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
یہ اجلاس ایک تاریخی موقع کی عکاسی کرتا ہے۔ پہلی بار یہ اجتماع کسی وسطی ایشیائی ملک میں منعقد ہو رہا ہے۔ توقع ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ اہم خطاب کریں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن کے مطابق یہ اجلاس بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لئے نئے مواقع پیدا کرے گا اور چین-وسطی ایشیا کے درمیان مشترکہ مستقبل کا حامل زیادہ قریبی معاشرہ تشکیل دے گا۔
پہلا اجلاس 2 سال قبل چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں منعقد ہوا تھا، جہاں رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ اعلیٰ سطح کااجتماع ہر 2 سال بعد باری باری چین اور وسطی ایشیا میں منعقد ہوگا۔
چین نے ،، مائنس امریکا،، فارمولہ دنیا کے سامنے پیش کردیا
صدر شی جن پھنگ پیر کو آستانہ پہنچے جہاں ان کا بلیوکارپٹ استقبال کیا گیا۔ نیلا رنگ- جو قازقستان کے قومی پرچم میں نمایاں ہے- آسمان کی علامت ہے اور ملک میں گہری ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔
قازق صدر قاسم جومارت توکائیف نے اعلیٰ حکام کی ٹیم کے ساتھ چینی صدر کا ہوائی اڈے پر استقبال کیا اور ان کی آمد کے موقع پر ایک شاندار تقریب منعقد کی۔
قازق بچوں اور نوجوانوں نے شی جن پھنگ کے لئے ’’چین اور قازقستان کی دوستی دل سے دل تک۔ شاہراہ ریشم ہمیشہ روشن رہے۔ تم میری مدد کرو، میں تمہاری اور امن و خوشی ہمیشہ سچ ثابت ہوں‘‘ جیسے پُرخلوص اشعار پڑھے۔
بات چیت کے دوران چینی صدر نے قازق صدر قاسم جومارت توکائیف سے کہا کہ چین ہمیشہ قازقستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو تزویراتی اور طویل مدتی نکتہ نظر سے دیکھتا اور فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو حقیقی کثیرجہتی تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور ترقی پذیر ممالک کے وسیع تر مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرنا چاہیے۔
چین اور روس اقوام متحدہ کے اختیارات اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کا دفاع کریں گے، چینی صدر
قازق وزارت سائنس اور اعلیٰ تعلیم کے انسٹی ٹیوٹ آف فلاسفی، پولیٹیکل سائنس اور مذہبی مطالعہ کے سنٹر فار پولیٹیکل سٹڈیز کے ڈائریکٹر،عیدار امربائیف نے کہا کہ قازقستان-چین تعلقات اپنی بلند ترین سطح پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قازقستان چین کا شراکت دار اور دوست ہے اور اسے یوریشیا کے کئی ممالک کو چین سے جوڑنے والے پل کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
قاسم جومارت توکائیف سے گفتگو کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے روایتی تعاون کی قوتوں کو مستحکم کرنے، سرحد پار ریلوے منصوبوں کی تعمیر، بندرگاہی انفراسٹرکچر کو جدید بنانے، روابط، اعلیٰ ٹیکنالوجی تعاون اور ماحول دوست و پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں پر زور دیا۔