
علی امین گنڈا پور
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے گزشتہ روز کے واقعات کو صوبے کی "سیاہ تاریخ” کا حصہ قرار دیا۔
احمد کریم کنڈی نے فلور آف دی ہاؤس پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، اور جو سرکاری ملازمین اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے تھے، ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔ انہوں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "جس طرح ان سے زیادتی کی گئی، وہ جمہوری حکومت کے شایان شان نہیں۔
علی امین گنڈاپور کا نام نکالنے والے عمران خان سے خود ملاقات نہ کر سکے
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی مالی پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ "آج معیشت کا ارستو غیر حاضر ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بارہ کروڑ روپے کے بسکٹ پی ٹی آئی کارکنوں کو کھلائے جا رہے ہیں، تو پھر سرپلس بجٹ تو ضرور آئے گا۔”
اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ "یہ صوبے کی حالیہ تاریخ میں سب سے کم اخراجات والا بجٹ ہے، لیکن اس کے باوجود گورننس کا حال ناقص ہے۔” احمد کریم کنڈی نے الزام عائد کیا کہ "مرکز میں بھی ان کو جنرل فیض اور جنرل پاشا کی آشیرباد حاصل تھی، اسی لیے ان کی بارہ سالہ حکومت میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں کیے گئے۔”
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی وزیر اعلیٰ پنجاب کو دھمکی
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت "مغلیہ بادشاہوں” کی طرح تمام اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے سے گریزاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ان کے ہاتھ میں بدر منیر کا گنڈاسہ ہے اور وہ مسلسل دھمکیاں دیتے ہیں۔”
FOR VIDEO
اپنے خطاب کے اختتام پر احمد کریم کنڈی نے سرکاری ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان پر ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی نمائندوں کو ان کے آئینی اختیارات فوری طور پر تفویض کیے جائیں۔