
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج کا دن ماں کے نام کیا گیا ہے جس کا مقصد اس ہستی کو سلام پیش کرنا ہے جسکی اولاد سے محبت اور قربانی بے مثال مانی جاتی ہے کڑے موسموں میں اولاد کی ڈھال بنتی یہ ماں کن مشکلات سے لڑ رہی ہے۔
احساس محبت اور قربانی کا مجموعہ ماں۔۔۔اج کا دن اسی انمول رشتے کے نام کیا گیا ہے شہر اسلام آباد میں اپنوں کے دئیے دکھ سہتی اور موسموں کی سختیوں سے لڑتی ایک ماں فوزیہ اپنی اولاد کے لیے ہر مشکل سہہ رہی ہے شوہر کی وفات کے بعد نہ تو ہاتھ پھیلایا نہ ہی ہمت ہاری۔ اسلام آباد کی پر رونق شاہراہ کنارے تپتی دھوپ میں لگا یہ اسٹال ہی اس ماں اور اسکی ننھی پری انایا کی تمام امیدوں کا مرکزہے۔۔
شدید گرم موسم کے باوجود اس ماں کا حوصلہ ہارتا نہیں اسٹال پر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے کے ساتھ جب ننھی انایا سکول سے لوٹتی ہے تو کھلے آسمان کے تپتے سورج تلے فوزیہ اپنی بیٹی کو لاڈ بھی کرتی ہے اور اسکو سبق بھی یاد کرواتی ہے زندگی کے امتحان سے گزرتی ماں کا خواب ہے کہ گڑیا جیسی انایا اچھی تعلیم حاصل کرسکے اور یہ خواب ادھورا رہنے کا ڈر ماں کی آنکھوں میں غم بن کے تیرنے لگتا ہے ۔
مشکلات کا سمندر سمیٹے فوزیہ کی خواہش ہے کہ استطاعت رکھنے والے یا ارباب اختیار اسکے اسٹال کو ایسا سائبان دیں کہ ماں بیٹی کی زندگی قدرے آسان ہو سکے۔۔۔