
مظفر آباد ۔۔۔
آزادکشمیر کے دارالحکومت میں مظاہروں میں تین افراد جانیں گنواچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہیں ۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے ۔ ہلاکتیں گولیاں لگنے سے ہوئی ہیں ۔
آخر ایسا کیا ہوا کہ جب وزیر اعظم آزاد کشمیر بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں علان کرچکے تھے اور مظاہرین بھی اپنے مطالبات منوانے کی خوشی میں جشن کی تیاریاں کررہے تھے کہ دارالحکومت مظفر آگ لگ گئی۔ شہر گولیاں اور شلوں سے گونج اٹھا ۔

بتایا جارہا کہ جب وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد کے پرسکون ماحول میں پریس کانفرس میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آٹے پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا تو مظاہرین کو اپنی جیت کا احساس ہونے لگا اور وہ مظفر آباد میں آنے والے قافلے کا استقبال کرنے کی تیاریاں کررہے تھے ۔ ڈھول والوں تک کو بھی بلایا گیا تھا کہ مطالبات منوانے کی خوشی میں فٹبال گراونڈ میں جشن منایا جائے۔
پھر اچانک گولیوں چلیں اور شہرآنسوگیس شلوں کے دھوئیں سے بھر گیا ۔
مقامی صحافیوں کے مطابق سب کچھ پر امن تھا اور کسی مقام پر رینجرز کی دو گاڑیاں گزریں جن پر کچھ بعض مشتعل مظاہرین نے پتھر مارے ۔ یوں گزشتہ دو دنوں سے حالات کو نارمل کرنے کی کوششوں پر پانی پھر گیا ۔ چند اشتعال پسندوں کی وجہ سے ماحول کو پرامن اور نارمل بنانے کی کوششوں کو آگ اور دھوئیں میں جھونک دیا گیا۔
صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر آزاد کشمیر حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے بیشتر مطالبات تسلیم کرتے ہوئے بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں بڑا ریلیف دینے کا اعلان کیا یہاں تک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا
یہ عین عصر کا وقت تھا جب حکومت بھی سکھ کا سانس لینے لگے تھی اور ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاج کرنے والے مظاہرین بھی اپنی کامیابی کو محسوس کررہے تھے ۔ عین اسی ٹائم مظفر آباد کے علاقہ گوجرہ میں واقعہ پیش آیا ۔ بتایا جارہا دو وینز کو آگ لگادی گئی اور تین افراد گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوا جبکہ متعدد زخمی ہوگئی ۔
فائرنگ اور جلاو گھیراو کے بعد دن بھر کی کوششیں رائیگان گئیں اور مظاہرین مزید مشتعل ہوئے ۔انہوں نے لاشوں کے ہمراہ احتجاج کیا ۔

جاں بحق ہونے والوں میں پلیٹ کے رہائشی ساقی ولد فیاض ، چہلہ کے ظہیر چوہدری ولد چوہدری مثری اور برارکوٹ کے وقار احمد ولد بابو شامل ہیں ۔ زخمیوں میں گوجرہ کے شبیرعباس ولد سید شبیر اور ولید ولد سید سفیر اور دیگر شامل ہیں ۔
یاد رہے دس مئی کو شروع ہونے والے احتجاج میں اب تک ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوچکا ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں ۔۔
ایکشن کمیٹی بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کرنے کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ سرکاری افسران اور وزرا و مشرا کے مراعات میں کمی کا مطالبہ بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے