
حکومتی متفرق درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے۔ جس کی آمدنی کم ہو گی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا ۔این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہونگے ۔اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل ان کو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں۔ انھوں نے اپنے دلائل میں ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسوں کا حوالہ بھی دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنی لوپ میں لے لیتے ہیں ، اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں ، اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں ہے اس کے نام پر سم اسکا بچہ یا بچی استعمال کر رہا ہے تو اسکا کیا کریں گے، مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں ،
نان فائلز کو نومبر 2023 سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں ۔اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جواب جمع کروائے گا، یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو ری سٹور ہو جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بات میڈیا سے درخواست ہے پچھلی بار کا آرڈر جو رپورٹ ہوا تھا وہ ایسے نہیں تھا۔ سمیں بلاک کرنے سے نہیں روکا صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا ۔