
پاکستان ریلوے کے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ پاکستان ریلوے کے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کی چار سال کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں 12 ارب 49 کروڑ 89 لاکھ کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ پاکستان ریلوے کے پاس ملک بھر میں 13 لاکھ 50ہزار 312 کنال اراضی ہے۔ کراچی میں نجی فٹنس کمپنی شیپس کا لیز معاہدہ ختم ہونے کے باوجود دوبارہ نیلامی نہ ہونے سے ایک ارب 16 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ریلوے کی تین ارب 49 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 2 ہزار 617 ایکڑ اراضی پر تجاوزات ہیں۔ ملتان میں 1937، راولپنڈی 87.13 جبکہ کوئٹہ میں 593 ایکڑ اراضی پر تجاوزات، کراچی اور حیدرآباد میں ریلوے کی دو ارب 17 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی اراضی پر غیر قانونی پٹرول پمپس قائم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گیلانی ریلوے اسٹیشن کی زیر قبضہ اراضی کی قیمت چار ارب 40 کروڑ روپے ہے۔ گیلانی ریلوے اسٹیشن کی 63 ایکڑ اراضی ریلوے ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نے غیر قانونی طور پر حاصل کر کے نجی پارٹیوں کو دی۔ سکھر میں 602 ریلوے کوارٹر غیر قانونی قابضین سے واگزار نہیں کروائے گئے۔ مختلف شہروں میں سرکاری محکموں سے 22 کروڑ 12 لاکھ روپے کے واجبات تاحال وصول نہیں کیے گئے۔
سکھر اور روہڑی میں واپڈا کے ذمہ 7 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔ ملتان میں محکمہ خوراک کے ذمہ اراضی لیز کی مد میں 9 کروڑ 63 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ ریلوے پراپرٹی کے نظم و نسق کے لیے تعینات عملہ مطلوبہ صلاحیتیں نہیں رکھتا۔ ریلوے پراپرٹی مینجمنٹ کے لیے بیشتر مقامات پر انجینیئرز تعینات ہیں۔