
باجوڑ ۔۔۔خصوصی رپورٹ
زرا سی نم ہو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔۔۔ باجوڑ کے مولانا خانزیب نے شعر مشرق علامہ اقبال کے اس شعر کو عمل شکل پہنادی ۔

اس میں کوئی شکل نہیں کہ پاکستان میں بھی ایسے لوگ ہیں جو نہ صرف اپنا سوچتے ہیں بکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے بارے میں بھی فکر مند ہیں ۔انہی میں سے ایک مولانا خانزیب ہیں ۔
خیبر پختونخواکےعلاقے باجوڑ کے مولانا خانزیب نےاپنی مدد آپ ک تحت 14 سو گز لمبا حفاظتی دیوار تعمیر کر کے 15 ایکڑ رقبے پر مختلف درختوں پر مشتمل جنگل لگا دیا ہے۔
یعنی مولانا صاحب نے بنجر علاقے کو نہ صرف ہربھرا بنادیا بلکہ اپنے اورآنے والوں کیلئے بھی اس میں بہت فائدہ ہے۔
اس وقت پاکستان موسمیاتی تبدیلی گلوبل وارمنگ کی زد میں ہےکیونکہ یہاں جنگلات اور زرعی زمین کو ہاوسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کرکے گویا کنکریٹ کے جنگل آباد کیے گئے جن کی وجہ سے نہ صرف زراعت کا شعبہ تباہ ہوگیا بلکہ درجہ حرارت میں نمایاں تبدیلی آگئی۔ ایسے وقت میں مولانا خانزیب کا اقدام یقینا قابل رشک ہے ۔
جو کام حکومت نہ کرسکی وہ خانزیب نے بڑی محنت کرکے تاریخ میں ایک سنہرا باب رقم کردیا۔
چٹے پہاڑ کو ہرے بھرے باغ میں تبدیل کرنا یقینا محنت طلب کام ہے لیکن خانزیب نے کرکے دکھایا اور اب یہ علاقے پہاڑ نہیں بلکہ زیتون اور دیگر پھل دار درختوں پر مشتمل ایک خوبصورت علاقہ ہے۔
مولانا خانزیب کہتے ہیں نئے آباد شدہ اس جنگل میں اب جنگلی سبزیوں سمیت کئی سبزیاں اور پھل اگ رہے ہیں ۔ میں بہت خوش ہوں کہ کم وقت میں یہ علاقہ سرسبز ہوگیا۔