
کاش… کہ خوشیاں بکتی ہوتیں
اور دکھوں کا ٹھیلا ہوتا
” ایک ٹکے میں آنسو” آتے
اور محبت چار ٹکے میں
پانچ ٹکے میں ساری دنیا…
"مفت ہنسی اور مفت ستارے”
چاند بھی ٹکڑے ٹکڑے بکتا
خواہش نام کی چیز نہ ہوتی
"ہاتھ بڑھا کے” سب کچھ ملتا..
ہم چاہتے تو مر جاتے
جی چاہتا تو.. "جیتے رہتے”
اونچے نیچے شہر نہ ہوتے
پانی پر بھی گھر ہوتے
کاش کے اپنے پر ہوتے
اور وہ گہرا نیلا امبر
سات سمندر پار کے ساحل
جنگل، ندیاں، گرتا پانی
سب کچھ اپنا دھن ہوتا
کسی بھی چیز کی حد نہ ہوت!
وہ کرتے جو من ہوتا..
چاند کی کرنیں پہن کے جاگتے
اور خاموشی اوڑھ کے سوتے
راتیں دن بھر رکتی ہوتیں
کاش کے خوشیاں بکتی ہوتیں..!!