
تحریر ۔۔۔۔ سید سلیم گردیزی
آزاد کشمیر کی نئی تعلیمی پالیسی میں سائینس و ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور دیگر عصری تقاضوںکے ساتھ ساتھ کیریکٹر ایجوکیشن اور سی ایل ای ایجوکیشن کے تصورات متعارف کرائے گئے ہیں- کیریکٹر ایجوکیشن جیسا کہ نام سے ہی ظاہرہے، کردار سازی کی تعلیم ہے یعنی نئی نسل کی تعلیم و تربیت ان خطوط پر کرنا کہ اس میں بنیادی انسانی و اسلامی اخلاقیات، اوصاف اور کردار کی نشوونما ہو سکے مثلا” سچائی، دیانتداری، وعدے، وقت، قانون وغیرہ کی پابندی، محنت، صفائی کی عادت وغیرہ۔
اس نوعیت کے پچیس اوصاف ہیں جو ہر نونہال وطن کی فطرت ثانیہ بنانا تعلیمی پالیسی کے اہداف میں شامل ہے۔۔
سی ایل ای مخفف ہے سیٹیزن شپ، لیڈر شپ اور انٹرپرینیور شپ کا- یعنی ان اوصاف کو تعلیمی و تربیتی عمل کا حصہ بنانا- اس بات کو امر واقعہ کے طور پر تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ ہمارا مروجہ نظام تعلیم فرسودہ ہو چکا ہے- لوگ ڈگریوں کا بوجھ اٹھائے پھرتے ہیں لیکن ان ڈگریوں کی قدر و قیمت کاغذ کے اس ٹکڑے کی کی قیمت کے برابر بھی نہیں جس پریہ ڈگریاں پرنٹ ہوتی ہیں- لارڈ میکالے کا نظام تعلیم کماز کم کلرک تو پیدا کر سکتا تھا ہمارا نظام اس صلاحیت سے بھی محروم ہے- اس نظام کا پراڈکٹ نوجوان کسی بڑے مقصد زندگی تو کیا؟
سرے سے مقصد زندگی سے بھی محروم، اجتماعیت کے شعور اور تقاضوں سے بے بہرہ، تنقیدی اور تجزیاتی صلاحیتوں سے محروم پیروکار اور خود روزگاری کی صلاحیتوں سے محروم محض ملازمت کا متلاشی (جاب سیکر) ہے-
اس صورت حال کے ازالے کے لیے سیٹیزن شپ، لیڈرشپ، انٹرپرینیورشپ ایجوکیشن کا تصور لایا گیا ہے- یہ کوئی نصابی کتاب یا تدریسی مضمون نہیں ہو گا جس کے لیے تدریسی گھنٹا مقرر ہو بلکہ یہ ایکٹیویٹی بیسڈ نظام ہو گا جس میں تعلیمی ادارہ، والدین اور کمیونٹی کا اپنا اپنا رول ہو گا-
اس کا اپنا ایک مکمل انفراسٹریکچر ہو گا اور اس کی تدریس و تربیت سکولکے علاوہ گھر اور کیونٹی کی سطح پر بھی جاری رہے گی- طلبہ و طالبات گروپوں کی صورت میں کمیونٹی سروسز سر انجام دیں گے- مثلا” شجرکاری، صفائی، راستوں کی درستی، ضرورتمندوں کی مدد، آوٹ آف سکول بچوں کو سکول لانا وغیرہ اور ان سرگرمیوں میں انہیں ٹیم ورک اور لیڈرشپ کی تربیت دی جائے گی۔
انہیں چھوٹے چھوٹ بزنس وینچرز کی تربیت دی جائے گی تاکہ انہیں سکول کے زمانے سے ہی بزنس اور انٹرپرینیورشپ ڈیویلپ کرنے کی صلاحیت پیدا ہو سکے- اور بڑے ہو کر ملازمتوں کی تلاش میں مارے مارے پھرنے کی بجائے اپنا بزنس ڈیویلپ کرنے کے قابل ہو سکیں- ان مقاصد کے لیے مقامی وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا-
یہ محض ایک تعلیمی تصور نہیں بلکہ سماجی تبدیلی کی ایک ریسیپی ہے جس پر ہوم ورک مکمل کیا جا چکا ہے اور پائیلٹ ٹیسٹنگ کےلیے آزادکشمیر کی دو تحصیلوں دھیرکوٹ اور لیپہ میں اس کا آغاز کر دیا گیا ہے- 19 مئی کو دھیرکوٹ میں اور یکم جون کو لیپہ میں سی ایل ای ایجوکیشن کی لانچنگ کی تقریبات منعقد ہوئیں-
پائیلٹ ٹیسٹنگ کے بعد اس نظام کو باقی آزادکشمیر میں بھی بتدریج ریپلیکیٹ کیا جائے گا-اس پراجیکٹ میں محمود احمد صاحب کی قیادت میں کیریکٹر ایجوکیشن فاونڈیشن محکمہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی
Implementing partner
کے طور پر کام کر رہی ہے- یہ آرگنائزیشن محکمہ کے ساتھ لازمی تدریس القرآن کے پراجیکٹ پر پہلے ہی سے مصروف عمل ہے-
اگر سی ایل ای ایجوکیشن کے اس تصور پر پوری روح کے ساتھ عملدرامد ہوگیا تو انشاءاللہ دس سال بعد دنیا سکنڈے نیویا کے ممالک کی بجائے آزادکشمیر کے تعلیمی نظام کی مثال دیا کرے گی