
بانی چیئرمین تحریک انصاف کے ایکس اکاؤنٹ پر حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مبنی ویڈیو کے پوسٹ کئے جانے پر ایف آئی اے کے نوٹس کا معاملہ ۔۔ عمرایوب نے ایف آئی اے سے حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کی نقل مانگ لی ۔ ایف آئی اے کے نوٹس کوپارلیمان میں اٹھانے اور عدالت کے روبروچیلنج کرنے کا اعلان کردیا ۔۔
عمرایوب نے آیف آئی اے کو وکیل بابر اعوان کی وساطت سےنوٹس کا جواب تحریری طورپربھجوا دیا ،جواب میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے عمر ایوب کو ہتک آمیز نوٹس بھجوایا ۔۔ نوٹس میں مبہم ، مشکوک اورغیرقانونی سوالات پوچھے گئے، نوٹس سقوطِ ڈھاکہ سے جڑے واقعات سے متعلق ہے ۔۔ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کابینہ ڈویژن میں موجود ہے ۔۔ ایف آئی اے جواب کی تیاری کیلئے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کی نقل فراہم کرے ۔۔۔
حمود الرحمان کمیشن کیا ہے ؟
حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ جو پاکستان کی سیاسی و عدالتی حوالے سے کافی اہمیت کی حامل ہے ،موجودہ بنگلہ دیش کے علیحدہ ہونے پر ایک تحقیقاتی رپورٹ جو عدالت میں بھی پیش کی گئی ۔جس کی روشنی میں ذمہ داران کون تھے اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارشات کی گئی تھیں ۔
سویلین چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے یحیٰی سمیت کئی جنرلز کو برطرف کیا،شیخ مجیب کو دی گئی پھانسی کی سزا بھی معطل کی ،اوروعدہ کیا کہ ملک کی علیحدگی اور ہتھیار ڈالنے کے لیے آزاد کمشین قائم کیا جائے گا۔
اس کے بعد چیف جسٹس حمود الرحمان،کی سربراہی میں ایک کمیشن قیام میں آیا،جس کے دیگر ممبران میں جسٹس انوار الحق، جسٹس طفیل علی عبد الرحمان اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ الطاف قادرشامل تھے،کمیشن نے کئی سو افراد کے بیان قلمبند کیے اور 1972 میں پہلی جب کہ 1974 میں دوسری رپورٹ پیش کی ۔
یحییٰ خان کے خلاف بھی سفارش کی گئی اور بھٹو نے انہیں نظر بند رکھنے کا احکامات بھی جاری کیے لیکن جنرل ضیا نے ان کی نظر بندی ختم کی ۔اس کے علاوہ جنرل عبدالحمید کے خلاف جو یحیٰی خان کے ڈپٹی کمانڈر تھے انہیں بھٹو نے برطرف کیا تھا جو بعد میں وفات پا گئے ۔
اس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ایم ایم پیرزادہ جو بھٹو اور یحیی کے درمیان رابطے کا کام بھی کرتے رہے انہین بھی برطرف کیا گیا
لیفٹیننٹ جنرل گل حسن خان جو بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت چیف آف جنرل سٹاف تھے انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کر دیا۔کمیشن کی سفارش کے باوجود بھٹو نے سروس سے برطرف کرنے کے بعد انہیں آسٹریا کا سفیر مقرر کیا۔
میجر جنرل بی ایم مصطفی پر بھی الزام تھا کہ راجھستان سیکٹر میں بغیر منصوبہ بندی کے بھاری نقصان ہوا۔کمیشن میں پیش ہونے والوں نے جنرل نیازی پر پان اسمگلنگ اور دیگر کئی الزامات بھی لگائے۔ان کے خلاف بھی کوڈ مارشل کی سفارش کی گئی ،جو بعد میں برطرف بھی ہوئے اور پنشن بھی ضبط ہوئی
میجر جنرل محمد جمشید پر کمیشن نے پانچ فردِ جرم عائد کیں۔ ان پر نیشنل بینک سراج گنج شاخ سے ایک کروڑ 35 لاکھ روپے لوٹنے کے الزمات تھے۔
بریگیڈیئر باقر صدیقی ، بریگیڈیئر محمد حیات ، بریگیڈیئر محمد اسلم نیازی کو بھی برطرفی کی کمیشن نے سفارش کی ۔
کمیشن نے دیگر آفیسرز جن کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ان میں بریگیڈیر ایس اے انصاری، بریگیڈیئر عبدالقادر خان ، میجر جنرل محمد حسین انصاری، میجر جنرل قاضی عبدالمجید ، میجر جنرل نذر حسین شاہ، میجر جنرل راؤ فرمان علی شامل تھے۔