
ابن کریم

بچیاں پروٹوکول میں جانے والے لاو لشکر کے سامنے کھڑی ہوئیں.. ہاتھوں کی زنجیر بناکر تیز رفتار قافلے کو روکنا جان لیوا بھی ہوسکتا تھا لیکن ننھی پریوں نے جان کی پرواہ کیے بغیر وہ کام کیا جو بڑے تیس مار خان بھی نہیں کرسکتے ہیں.
طالبات نے وزیراعظم سے اسکول میں ٹیچرز تعینات کرنے کا مطالبہ کیا. بقول ان بچیوں کے ان کے اسکول میں ایک ہی ٹیچر ہے.
طالبات کے احتجاج کی ویڈیو
مڈل سکول میں تین سو بچیاں زیر تعلیم ہیں مگر ان کو پڑھانے کے لیے صرف ایک ٹیچر..
آزاد کشمیر کے بجٹ کا ستر فیصد حصہ ملازمین کی تنخواہ پر خرچ ہوتا ہے. گویا یہاں ملازمین کی فوج ہے اور ٹیچرز کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے مگر دور دراز علاقوں کے سکولوں میں تعلیم کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے.

ننھی بچیوں جن کے ہاتھ میں پھول ہونے چاہئیے تھے اور لبوں پر وزیراعظم کے استقبال کیلئے نغمے… لیکن ایسا اس لیے نہ ہوسکا کیوں کہ اب بچہ بچہ اپنے حقوق جانتے ہیں اور وہ اپنے حق لینے کا راستہ بھی جانتے ہیں اسلیے تو نیلم کی ننھی پریاں صنفِ آہن بنکر سڑک پر آگئیں…