
رپورٹ ۔۔۔مقصود منتظر
امریکی سرزمین پر ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کے مایوس کن آغاز نے ایک بار پھر کرکٹ کے جذباتی فینز کو رولانے پر مجبور کردیا ہے۔ ویسے تو شائقین بھی کرکٹ کی ہاو ناو جانتے ہیں اسلئے سیانے شائقین نے بھی دماغ کے ایک کونے میں یہ بات بٹھا رکھی تھی کہ کرکٹ کے اس میلے میں پاکستان کا کسی کمزور یا کم تجربہ کار ٹیم سے جھٹکا ضرور لگ جائے گا ۔ کیونکہ نیوزی لینڈ ،ائیر لینڈ اور انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوینٹی سیریز میں شاہینوں کی جو کارکردگی رہی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی۔
لیکن کرکٹ کی جتنی سمجھ بوجھ عام شائقین کو ہے شاید پی سی بی کے چیئرمین ، کوچز اور کپتان سمیت دیگر کو نہیں ہے کیونکہ صاف نظر آرہا ہے کہ ٹیم میں اعظم خان ، چاچاافتخار اورحارث روف کی جگہ نہیں بنتی ہے اوپر سے محمد عامر کو ٹپکا کر ٹیم پر ایک اور بوجھ ڈال دیا گیا ۔
خیر یہ تو فیصلے ساز جانیں کہ کس پرچی کو کس ریٹ پر کس تعلق واسطے پر کھلانا ہے بات کرتے ہیں گیارہ ولنز کی ۔
ورلڈ کپ سے کچھ دن پہلے امریکہ کی ٹیم نے جس طرح بنگلہ دیش کو تین ٹی ٹوینٹی میچز میں شکست دی اور ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں کینیڈا کو بڑے ہدف کے باوجود ہرا دیا اس کا پریشر بابر الیون پر ضرور تھا لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہ تھا کہ وکٹ پر ٹھہرنا نہیں ،جاتے ہی امریکیوں کو کیچز تھمانا ہیں ۔
اوپنر محمد رضوان کے ساتھ قدرت کا نظام والا معاملہ ہوا جو ایک تو انہیں بال سمجھ نہیں آئی دوسرا اس کا ناممکن کیچ سیلپ میں کھڑے کھلاڑے نے تھام لیا ۔
پھر عثمان خان آیا اورابھی تین گیندیں فیس نہیں کیں کہ چھکا لگانے کے چکر میں پوری ٹیم کو چکرا دیا۔
فخر بھی بچوں والے شارٹ کھیلنے کی کوشش میں تو جا میں آیا والا معاملہ بنا ۔ شاداب نے کچھ مزاحمت کی لیکن پھر ان کا بچہ باہر آیا اور آسان کیچ امریکی کھلاڑی کے ہاتھوں میں دے بیٹھا۔ اس کے بعد ٹیم پر بوجھ بنے اعظم خان آئے اور گئے ۔ نہ صرف پہلی بال پر وکٹ گنوادی بلکہ ایک ریویو بھی ضائع کرکے چلا گیا۔ چاچا بھی معمول کی طرح چار پانچ گیندیں کھیل کر گیا اور ہر بار کی طرح عین اس وقت آوٹ ہوگیا جب بڑی ہٹیں لگانے والے کی وکٹ پرضرورت تھی ۔ آگے پھر ٹیل اینڈر ۔۔ واقعی دم کی طرح ہلتے ہی رہے اور کپتان بھی جارحانہ ٹیسٹ اینگزکھیل کر ہمت ہارگیا ۔
قومی ٹیم سے بیٹنگ پر تو اتنی ہی امید رکھی جاسکتی ہے ۔ لیکن باولنگ والے شعبے میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے یہ خیال بھی اس بار خیالی پلاو ثابت ہوا۔
تجربہ کام آیا نہ رفتار۔ اس میچ میں بڑے نام بڑے بے آبرو ہوئے ۔ ہر باولر نے اوور میں دو بالیں ٹھیک کیں جبکہ باقی تین بیٹسمین کیلئے حلوا ثابت ہوئیں ۔ یہاں تک کہ اخری اوور آن پہنچا ۔ اور روف لالہ نے وہی کیا جو وہ پہلے بھی کئی بار کرتا آیا ہے ۔ دو تین گیندیں اچھی پھیکنیں ،نتھوں سے غصے نکالا اور دو فل ٹاسیں پھینک کر امریکہ کو شکریہ کا موقع دیا ۔ پھر پیچ کے بیچ میں سر پر ہاتھ رکھ کر عبرت کا نشان بنے ۔
سوپر اوور کا سوپر ویلن محمد عامر جب دوڑا تو تین وائیڈیں پھینک کر سات رن ایکسٹرا دے دیئے ۔ کل ملا کرپاکستان کو ایک اوور میں انیس رنز کا ہدف ملا ۔۔
اس کے بعد کسی کو کچھ سمجھ نہیں آئی ۔ کرکٹ کے پنڈت حیران و پریشان ہے کہ فخر کے بجائے چاچا کو کیوں اسٹرائیک دی گئی ۔ چلیں یہ غلطی تو ہوگئی پھر شاداب کو کیوں بھیجا گیا ۔ رضوان یا بابر خود کیوں نہیں آیا ۔۔یا کم از کم اعظم کو ہی آخری بار آزمانے کا موقع دیا جاتا ۔۔ شاید معین خان اینڈ کمپنی کی یہ حسرت بھی پوری ہوجاتی ۔
یعنی ٹیم کے گیارہ ولن ٹیم کو ہرانے کیلئے کم پڑ گئے جو ڈگ آوٹ میں بیٹھی منیجمنٹ بھی پورا ساتھ دے گئی ۔ مختصر یہ کہ ہرکسی نے امریکا کو جتوانے میں خوب زور لگایا مگر میدان میں اترنے والے ہی میچ کے ولن بن گئے۔۔