
تحریر… زاہد عباسی
دو روز قبل لاہور جانے کا اتفاق ہوا۔جس بس ٹرمینل پر گیا وہاں گلگت بلتستان اور ناران کاغان کی ونڈو پو ٹکٹس کے لئے لمبی لائنیں دیکھیں۔جو اس بات کا بین ثبوت تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس جانب رخ کررہے ہیں۔آزاد کشمیر قدرتی حسن سے مالامال۔سرسبز پہاڑ و میدان،لش گرین لینڈ سکیپ۔پھر لوگ ادھر کا رخ کیوں نہیں کرتے؟ اس کی بنیادی وجوہات ہمارے رویئے ہیں۔ہماری ڈیلنگ ہے۔اور سب سے بڑھ سیاحت کے نام پر سیاہ ست ہے۔
اب ایک نیا ٹرینڈ چل پڑا ۔دنیا جہاں کے بےکار نوجوان جیبوں میں جھنڈے ڈالے تاک میں رہتے ہیں کہ کوئی موقع ملے اور بگاڑ پیدا کریں۔خدارا ایک سیاحت ہی ہے جس کے بل بوتے پر ہم اپنا آپ سدھار سکتے ہیں۔سیاست صرف ایک خاص طبقہ کے لئے مفید کاروبار ہے۔سیاحت کو فروغ ملے گا تو ٹرانسپورٹ،ہوٹلنگ،ریسٹ ہائوسز سمیت ہر شعبہ کو ترقی ملے گی۔روزگار پیدا ہوگا۔لوگوں کے مالی حالات سدھریں گے اس لئے اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں۔اپنی روایات کی پاسداری اور دوسروں کے کلچر کا احترام کریں۔ہمارے کھیت ویران۔ہمارے جنگلات تباہ ہورہے ہیں۔کوئی انڈسٹری نہیں۔کوئی پیداوار نہیں۔کوئی محنت نہیں۔ہاتھ سے کام کا رواج نہیں۔اس لئے یہ سیاحت کا شعبہ ہمارے لاغر مزاج کے مطابق ہے۔اس کو فروغ دینے کے لئے اپنے مفادات کو ترک کریں۔
شمالی علاقہ جات کے لوگوں نے صرف اپنے رویوں سے اس علاقے کو سیاحتی مرکز بنادیا ہے۔ہمارے پلے کیا ہے؟ یہ خودمختاری اور الحاق بھول جائیں اپنی نسلوں کا سوچیں۔روزگار کے لئے صحرائوں کی خاک چھاننے اور وہاں ساری زندگی رلنے سے اپنی اولادوں کو بچائیں۔اپنے رویے بہتر کریں۔اپنے رویئے بہتر کریں اور پھر اپنے رویئے بہتر کریں۔پنڈی سے سب سے اچھا روڈ انفرا سٹکچر کشمیر کا ہے۔بہترین تفریحی و تاریخی مقامات ہیں۔اگر سیاحت بہتر ہوگی تو مغل سرائے علی آباد بھی حاجی صاحب چھوڑ دیں گے۔پھر تھروچی قلعہ سے ایس سی او بھی ٹاور سمیت نکل جائے گی۔ سیاہ ست کو سیاحت کے راستے میں آڑے نہ آنے دیں۔
جو لوگ بہت ریاست ریاست کرتے ہیں وہ یہاں سرمایہ کاری کریں۔اچھے گیسٹ ہائوسز بنائیں۔سدھن گلی،لس ڈنہ پدر ماھل کے اطراف بڑے بڑے ہوٹل بنائیں۔پھر دیکھیں کیسے سیاحت سے گھر بیٹھے کمائیں گے۔اسی طرح طولیپیر کے راستے میں اور کچھ نہیں تو پیڈ گیسٹ روم کے کلچر کو فروغ دیں۔ان سیاحتی مقامات پر اپنے گھر میں ایک کمرہ کچن واش الگ کرکے سیاحت کی آمدن کے لئے وقف کردیں۔بڑے بڑے خالی گھر اس کام کے لئے استعمال میں لائیں۔