
گزشتہ سال 25 نومبر کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت سے رجوع کیا۔ اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں بانی تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کیس دائر کیا۔
11 دسمبر کو عدالت نے کیس کو قابل سماعت قرار دیا۔ چند سماعتوں کے بعد عدالت نے
3 فروری کو بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی۔۔ جس کیخلاف دونوں نے چند دونوں بعد عدالت سے رجوع کیا۔
29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھیں۔ متعدد سماعتوں کے بعد عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر 23 مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔۔ 29 مئی کو فیصلے کے دوز کیس کی سماعت کے دوران خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض عائد کر دیا۔
30 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ ہائیکورٹ نے کیس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں ٹرانسفر کردیا ہے۔
7جون کو بشری بی بی اور بانی تحریک انصاف نے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ 13 جون کو عدالت نے اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور سیشن کورٹ کو 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کی روشنی میں مقامی عدالت نے کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر دلائل طلب کیے۔ 25 جون کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج سنایا دیا گیا۔
جج محمد افضل مجوکا مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی کو کرینگے۔ عدالت نے ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا پابند کر رکھا ہے۔