
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتراض سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور چیف فیڈرل الیکشن کمیشنر رؤف حسن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔۔دوران سماعت ڈی جی پولیٹیکل فنانس الیکشن کمیشن مسعود اختر نے موقف اپنایا کہ
سپریم کورٹ کا 23 نومبر اور 22 دسمبر کا فیصلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، انتخابات پر اعتراضات ہیں اس کی وضاحت ضروری ہے۔ بیرسٹر گوہر نے ہمیں اعتراضات کی تفصیلات نہیں دی گئیں، کمیشن کو جو بھی اعتراض ہے اس کا جواب دیں گے۔ الیکشن کمیشن نے تفصیلات پی ٹی آئی کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔۔میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے،ہمیں بلے کا نشان بھی ملنا چاہیے، ہمارے ساتھ جو زیادتیاں ہونی تھیں ہو چکی اب انصاف ہونا چاہیے،عوام نے بینگن، چمٹے کو ووٹ دئیےْ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے، کسی کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، ہوا تو لازمی بتائیں گے۔۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ ہر طرح سے ہمیں دبانے کی کوشش کی گئی لیکن عوام نے ہمارا ساتھ دیا، ہم پارلیمنٹ کا حصہ بنے ہیں لیکن ہم پر بھی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔