
عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی نے بحثیت آزاد جماعت الیکشن لڑا۔۔۔اسمبلی میں پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے آزاد ارکین کا کسی جماعت میں ضم ہونا لازم قرار پایا ،تو پی ٹی آئی نے سنی اتحاد کونسل میں ہی شامل ہونا مناسب سمجھا۔۔۔
4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔اور فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں خالی نہ رہنے،اور مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیے جانے کا کہا۔۔۔۔
4 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
۔3 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوا۔6 مئی کو سپریم کورٹ نے 14 مارچ کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یکم مارچ کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کو معطل کر تے ہوئے معاملہ لارجر بینچ کو ارسال کردیا ۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 77 متنازع مخصوص نشستوں کو معطل کر دیا ۔ 77 متنازع نشستوں میں سے 22 قومی جب کہ 55 صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 14، پیپلز پارٹی کو 5، جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملی تھیں۔ کے پی اسمبلی میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی مخصوص نشستیں معطل ہیں جن میں سے جے یو آئی ف کو 10، مسلم لیگ ن کو 7، پیپلز پارٹی کو 7، اے این پی کو 1 اضافی نشست ملی تھی۔
پنجاب اسمبلی میں 24 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتی نشستیں معطل ہیں، جن میں سے ن لیگ کو 23، پیپلز پارٹی کو 2، پی ایم ایل ق اور استحکامِ پاکستان پارٹی کو ایک ایک اضافی نشست ملی تھی۔ سندھ اسمبلی سے 2 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 1 اقلیتی نشست معطل ہیں جہاں پیپلز پارٹی کو 2 اور ایم کیو ایم کو 1 مخصوص نشست ملی تھی۔
بریدنگ اسپیس۔۔۔۔۔۔
اگر کل سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحآد کونسل کے حق میں آ جاتا ہے تو سب پارٹیز کو ملنے والی مخصوص نشسیتں واپس ہو جائیں گی ،اور موجودہ حکومت کو اسمبلی میں اکثریت برقرار رکھنے کے لیے ہاتھ پاوں مارنے ہوں گے ۔