
report by Ayesha Noor
خبردار۔۔۔ ہوشیار۔۔۔۔ اگر آپ کا بچہ اپنے ہم عمر بچوں سے زیادہ گھلتا ملتا نہیں ہے۔۔ اس کی طبیعت میں جارحانہ پن ہے۔۔ اسے کسی بھی چیز پر توجہ دینے میں دشواری ہوتی ہے۔۔۔ ایک ہی جملے کو بار بار دہراتا ہے تو سمجھ جائیں کہ بچہ آٹزم کا شکار ہے۔۔۔۔
آٹزم کیا ہے ؟
::::::::::::::::
آٹزم، جسے آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر ( اے ڈی ایس) بھی کہا جاتا ہے، ایک پیچیدہ ذہنی کیفیت کا نام ہے۔۔۔۔ آٹزم کے شکار لوگوں کو باہمی روابط یا بات چیت میں مسائل پیش آتے ہیں۔ انہیں یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔ آٹزم کیا ہے۔ ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔ اور پاکستان میں یہ بیماری کس حد تک جڑیں پکڑ چکی ہے۔۔۔ ماہرین نفسیات کے مطابق آٹزم بچپن میں ظاہر ہونے والی ایک نفسیاتی بیماری ہے۔جو ایک انسان کی معاشرتی زندگی، تعلقات اور اظہار خیال کی اہلیت کو متاثر کرکے اس پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے۔ بین الاقوامی اعداد و شمارکےمطابق دنیا بھرمیں ہر 54 میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہوتا ہے۔
پاکستان میں بیماری سے متاثرہ بچوں کی تعداد
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
نیشنل ہیلتھ آف انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2020 تک میں پاکستان میں تقریباً 350,000 بچے آٹزم کا شکار تھے۔۔۔ اور اب یہ تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے۔۔ آٹزم سے متاثرہ شخص میں ایسے رویے پائے جاتے ہیں جو معاشرتی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہوتے۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے سے پورا جسم متاثر ہوسکتا ہے،، آٹزم کے شکار بچوں کو اضطراب، ڈپریشن اور نیند کی کمی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے