
آج یوم مزدوروں دنیا کے کونے کونے میں بڑے دھوم دام سے سرکاری سطح ہر منایا جارہا ہے. اس دن کا مقصد مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے بالخصوص شکاگو کے ان مزدوروں کو سلام پیش کرنا ہے جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کے لیے پہلی بار تحریک چلائی تھی….
عالمی سطح پر تو یہ ہر سال تو پابندی سے منایا جاتا ہے مگر مزدور کو اس دن بھی چھٹی نہیں ملتی… وہوہ پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے اس بھی کسی فیکٹری یا کسی بھٹے پر کام کرتا ہے.
یکم مئی کو منایا جانے والا یہ دن سرمایہ دار اور فیکٹری یا آفسز کے اونرزہی انجوائے کرتے ہیں جبکہ دیہاڑی دار ہو یا کسی پرائیویٹ آفس میں کام کرنے والا کوئی پروفیشنل مزدور، اس دن بھی محنت و مشقت کرتا ہے.. اسے اس دن بھی کوئی چھٹی نہیں ملتی ہے.
وطن عزیز کی بات کریں تو یہاں سب الٹ ہے. آج بھی دیہاڑی دار کسی سڑک کنارے گینتی یا بیلچہ لیکر آج کی دیہاڑ کا انتظار کررہا ہے…
مہنگائی اتنی ہے کہ چاہتے ہوئے بھی مزدور گھر نہیں بیٹھ سکتا… کیوکیونکہ اسے معلوم ہے کہ ایک دیہاڑ یا ایک غیر حاضری سے اس کے گھر کے بجٹ پر کتنا برا اثر پڑ سکتا ہے…
تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اس دن کو ضرور منایا جائے لیکن مزدور کو مزدوری دے کر اسے رخصتی دی جائے.. تاکہ اس دن کا حقیقی مقصد پورا یوسکے